چین میں ہفتے میں چھ دن صبح 9 بجے سے رات 9 بجے تک کام کرنے کے کلچر جسے ’996‘ بھی کہتے ہیں اب لوگوں کے لیے ذہنی اذیت کا باعث بنتا جارہا ہے جس کے بعد ٹیک کمپنیوں، اسٹارٹ اپس اور دیگر نجی کاروباروں سے منسلک ہزاروں افراد پرکشش تنخواہ کے باوجود ملازمت چھوڑ کر مزدوری کو ترجیح دینے لگے ہیں۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق جون میں جاری ہونے والے تازہ ترین سروے میں انکشاف کیا گیا کہ بلیو کالر جاب یعنی فوڈ ڈیلیوری ورکرز، ٹرک ڈرائیور، ویٹر اور ٹیکنیشن کی ملازمت کی طلب میں گزشتہ سال 2019 کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں رواں برس 3.8 گنا بڑھ گئیں۔
رپورٹ کے مطابق کووڈ سے متعلقہ لاک ڈاؤن کے 3 سال کے بعد ڈیلیوری ورکرز کی مانگ میں سب سے تیزی سے یعنی 800 فیصد اضافہ ہوا۔ بلیو کالر ورکرز کی تنخواہ بھی بڑھ گئی ہے جس سے زیادہ لوگوں ایسی ملازمتوں کی طرف راغب ہورہے ہیں جہاں صبح 9 سے رات 9 بجے تک کام نہیں کرنا پڑتا اور وہ اپنے معمولات زندگی کو بہتر انداز میں ترتیب دے رہے ہیں۔
اس تبدیلی سے متعلق چین کے سب سے بڑے ادارے میں انتظامی افسر کی حیثیت سے کام کرنے والی لیون لی نے بتایا کس طرح وہ ہر صبح میٹنگز کا شیڈول، دستاویزات تیار کرنے اور اپنے مالکان کو مختلف امور میں تعاون فراہم 24 گھنٹے کام کرتی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’فروری میں، میں نے ایک بہترین کیریئر اور پرکشش تنخواہ دینے والی کمپنی کو چھوڑ دیا اور اب ایسے ادارے میں کام کرتی ہوں جہاں ذہنی دباؤ نہیں ہے، اور میں گھروں کی صفائی کرتی ہوں۔
لیون لی نے بتایا کہ صبح اٹھتے ہی اور دفتری امور کا سوچ کر مجھے اپنا مستقبل تاریک دکھائی دیتا تھا، میرا اطمینان کہیں کھو گیا تھا اور سکون کی تلاش میں تھی۔
چین چاند کے پُراسرار حصے سے مٹی زمین پر لانے والا پہلا ملک بن گیا
اسی طرح 30 سالہ ایلس وانگ (فرضی نام) بھی چین کی ایک بڑی لائیو اسٹریمنگ ای کامرس کے پلیٹ فارم پر کام کرتی تھیں، جہاں سے وہ 7 لاکھ یوان سالانہ کماتی تھیں۔
تاہم اپریل کے مہینے میں مستعفی ہوچکی ہیں، وانگ کی جانب سے پرانی نوکری سے متعلق اظہار خیال میں بتانا تھان کہ پرانی نوکری میں وہ جسمانی طور پر تھک جاتی تھیں۔ انہیں اپنا زیادہ تر وقت کام کرنے میں ہی گزارنا پڑتا تھا۔
لیکن اب چونکہ وہ خود اپنے پیروں پر کھڑی ہو رہی ہیں اور میک اپ اور پارلر وغیرہ کے کاروبار میں قدم رکھ رہی ہیں، اس پر کہتی ہیں کہ زندگی میں آگے بڑھنے پر اچھا احساس ہوتا ہے، وہ اس حوالے سے گرومنگ کی ٹریننگ حاصل کر رہی ہیں اور ایک دن اپنا خود کا اسٹور کھول لیں گی۔
چین میں لوگ آفس ورک چھوڑ کر مزدوری کرنے کو ترجیح دینے لگے، وجہ حیرت انگیز
دوسری جانب یونی ورسٹی آف سڈنی برائے چینی اسٹڈیز سینٹر ڈائریکٹر ڈیوڈ گوڈمین کا کہنا تھا کہ چین کی اکانومی جدید ٹیکنالوجی، گرین ٹیکنالوجی اور سروس انڈسٹریز کی جانب بڑھ رہی ہے، لیکن جامعات میں تاحال مینوفیکچرنگ، پبلک سروس کے مضامین پڑھائے جا رہے ہیں۔