لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے تھانہ شادمان جلاؤ گھیراؤ اور جناح ہاؤس حملے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب، مسرت جمشید چیمہ اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر سمیت 41 ملزمان کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی جبکہ پراسکیوشن سے آئندہ سماعت پر ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج خالد ارشد نے لاہور میں تھانہ شادمان جلاؤ گھراؤ اور جناح ہاؤس حملے کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید چیمہ ، عمر ایوب ،اسد عمر سمیت 41 ملزمان کی عبوری ضمانتوں پر سماعت کی ۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور اسد عمر عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ ان کی جانب سے حاضری معافی کی درخواست دائر کی گئی تاہم عدالت نے دونوں کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی۔
اس موقع پر مسرت جمشید چیمہ، جمشید چیمہ اور غلام محی الدین نے پیش ہوکر حاضری مکمل کرائی۔
جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ کیس: عدالت کا پولیس کو تفتیش مکمل کرنے کا آخری موقع
عدالت نے آئندہ سماعت پر پراسکیوشن سے ریکارڈ طلب کرتے ہوئے تھانہ شادمان جلاؤ گھراؤ کیس میں 13 ملزمان کی عبوری ضمانتوں پر سماعت 2 اگست تک ملتوی کردی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں بھی 28 ملزمان کی عبوری ضمانت میں 31 جولائی تک توسیع کر دی۔
یاد رہے کہ پولیس نے ملزمان کے خلاف تھانہ شادمان کو نذر آتش کرنے اور جناح ہاؤس پر حملے کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس: شاہ محمود و دیگر ملزمان کے وکلاء کو گواہوں کے بیانات پر جرح کرنے کا حکم
احتجاج اور توڑ پھوڑ کیس: عمران خان، اسد عمر اور فیصل جاوید سمیت دیگر بری
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔