کامیاب بچے والدین کا فخر ہوتے ہیں۔ لیکن ان کی یہ کامیابی پل بھر کی محنت یا منٹوں کا ثمر نہیں ہے، بلکہ اس میں بچے کی محنت کے ساتھ ساتھ والدین کا کردار بھی شامل ہوتا ہے۔ یہ بات غور طلب ہے کہ کیوں بعض بچے کامیاب اور قابل انسان کا روپ دھاڑتے ہیں ، جبکہ بعض بچے زندگی کی اس دوڑ میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔
آخر والدین کی وہ کیا حکمت عملی ہے ، جو بچوں کو ایک کامیاب اور قابل انسان بناتی ہے، اس سلسلے میں ماہرین کچھ تجاویزات دیتے ہیں، آپ بھی ان سے رہنمائی حاصل کریں اور بچے کو زندگی میں ترقی پاتا دیکھیں۔
اپنے بچے کے لیے آیا رکھنے سے پہلے ان باتوں پر غور کریں
چھوٹے بچے کیونکہ معصوم ہوتے ہیں اس لیے ان کی ہر حرکت پر پیار آتا ہے۔ ایسے میں کئی والدین اپنے بچے کی غلط حرکت پر بھی مسکرانے لگتے ہیں ، جس سے بچے کی حواصلہ افزائی ہوتی ہے اور وہ اسے دہرانے کا عادی ہو جاتا ہے، جو آہستہ آہستہ اس کی عادت بن جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بچہ پہلی مرتبہ اپنی زبان سے کوئی غلط لفظ نکالے تو اس پر ہنسنے کی بجائےفورا اسےروکیں، اس کی عمرخواہ کتنی ہی کم کیوں نہ ہو۔ آپ کے اس ردعمل سے وہ جان جائے گا کہ ایسا کرنا درست نہیں ہے اور وہ آئندہ ایسے الفاظ نہیں کہے گا۔
بچوں کا ذہن کورے کاغذ کی مانند ہوتا ہے۔ اس پر ہرچیز نقش ہو جاتی ہے، اس لیے کوشش کریں کہ بچے کے سامنے کسی بدتمیزی کا رویہ نہ اختیار کیا جائے۔ کیوں کہ بچے اپنے بڑوں کی نقل کرتے ہیں، اس لیے وہ بھی آپ ہی کی طرح کا انداز اپنائیں گے۔ اگر بچہ کوئی نامناسب سلوک کرے تو فورا اسے ٹوکیں اور اسے ایسا کرنے سے منع کریں۔ ابتدا میں ہی اگر بچے کو روک دیا جائے تو وہ آگے چل کر کسی پریشانی کا باعث نہیں بنیں گے۔
بچوں کی شخصیت پر ماحول کا بھی اثر ہوتا ہے۔ وہ جس طرح کے ماحول میں پرورش پائیں گے ،وہ ان کی شخصیت میں نظر آئے گا۔ والدین بچےکے لیے ایک ماڈل کی طرح ہوتے ہیں ، اس لیے آپ ان کے سامنے کبھی جھوٹ نہ بولیں ورنہ وہ بھی اسے اپنا کر آگے چل کر جھوٹ بولیں گے اور یہ عادت بچے کےاندر کئی طرح کی خرابیاں پیدا کر سکتی ہیں۔ا گر آپ چاہتے ہیں کہ اپ کا بچہ کبھی جھوٹ نہ بولے تو اس کے سامنے ہمیشہ سچ بولنا چاہیے۔
بچوں کی ہرورش اگر صحت مندانہ ماحول میں کی جائے ،تویہ ان کی شخصیت ہر مثبت اثر ڈالے گا۔ اگر گھر میں ہر وقت لڑائی جھگڑا رہتا ہو اور ہر کوئی چھوٹی چھوٹی باتوں پر ایک دوسرے سے الجھتا ہو تو یہ بچوں کے ذہنوں پر گہرا اثر ڈالے گا۔ ایسے ماحول میں پلنے والے بچے بد مزاج اور چڑ چڑے ہوتے ہیں۔ بچوں کو تہذیب یافتہ بنانے کے لیے والدین کو چاہیے کہ انہیں ایک صاف ستھرا ماحول فراہم کیا جائے۔