پی ٹی آئی مریم نواز کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی پوزیشن میں ہے ہم پنجاب میں اور حکومت لانے کی پوزیشن میں ہیں، پی ٹی آئی رہنما عون عباس کی آج نیوز کے پروگرام ’ اسپاٹ لائٹ’ میں گفتگو کہا کہ بہت صاف کہوں تو میں این اے کے بارے میں نہیں کہہ سکتا کیونکہ ہمیں پی پی پی کے ووٹ کی ضرورت ہے۔ لیکن یہ پنجاب میں ڈیفنٹلی آئے گا کیونکہ نمبر واضح طور پر بیان کیے گئے ہیں۔ 107 دستیاب ہیں اور 24 محفوظ پر آئیں گے۔ اگر ٹربیونلز کا فیصلہ ایک ماہ میں آتا ہے۔ چاہے ہم 55 میں سے 40 جیت بھی لیں جیسا کہ ہمارے پاس 45 فارم ہے۔ ہم پنجاب میں اور حکومت لانے کی پوزیشن میں ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ این اے، اگر فارم 45 اور مخصوص نشستیں ہیں، تو ہمارے پاس 140-150 ہوں گے۔ ہم 20 کی بھاگ دوڑ کریں گے۔ اگر کوئی اپوزیشن پارٹی جوائن کر لے۔ اگر کوئی پارٹی سمجھتی ہے تو وہ ہمارا ساتھ دے سکتی ہے۔ مریم کا بیان ظاہر کرتا ہے کہ معاملات ان کے لیے ٹھیک نہیں ہیں۔ آنے والے سالوں میں چیزیں گندی ہونے والی ہیں۔
عون عباس نے آج ہونے والی گرفتاری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج روؤف حسن کے ساتھ ساتھ 18 سوشل میڈیاکے افراد کو اغوا کیا گیا جبکہ 14 کے قریب خواتین جو درخواست دائر کرنے آئیں تھیں ان کو بھی پولیس والے ساتھ اُٹھا کر لے گئے ہیں ۔ تو ہمارے 40 سے 45 مردو خواتین کو اغوا کیا گیا ہے ۔ جن کا ہمیں کچھ معلوم نہیں وہ کہاں ہیں؟
انھوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں ایک وجہ یہ ہے کہ ہمارے دفتر میں حلف نامے موجود تھے، آج تمام ایم پی ایز کے کے حلف نامے ای سی پی میں جمع کرائے جانے تھے، تفصیلات لیپ ٹاپ میں حسا ب تھا ، نمبر ایس آر اور ڈائری نمبر ز تھے۔ ہمارے تمام کاغذات اٹھا لیے گئے ہیں۔ تمام دستاویزات کو اٹھا لیا گیا ہے اور لوگوں کو اٹھا لیا گیا ہے۔ اور کچھ نہیں مخصوص نشستوں نے انہیں تناؤ میں مبتلا کر دیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ جو تاثر ہمارے حریف بناتے ہیں۔ سوشل میڈیا کسی کے اختیار میں نہیں اور وہ اسے کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔ سب کچھ کسی نہ کسی طرح کنٹرول میں ہے۔ کوئی آپ کے ڈیٹا کو ٹریک کر رہا ہے۔ یہ واحد چیز ہے جس پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ اور اس کے لیے پی ٹی آئی کو کنٹرول میں لایا۔ 3-4 دن گزر گئے، کیا آپ نے پی ٹی آئی کے وزرا یا کے پی کے وزیراعلیٰ کا کوئی لاپرواہ بیان سنا؟ بکہ انھوں نے تو بنوں میں ہلاکتوں کے درست اعدادو شمار شئیر کئے ۔
عون عباس نے کہا کہ بنوں کو 9 مئی سے جوڑنا افسوسناک ہے کیونکہ بنوں میں پروٹرز تاجر تھے اور بتائیں کہ کیا وہ پی ٹی آئی سے ہیں۔ ایسا کسی نے نہیں کہا۔ میں حیران ہوں کہ پاکستان میں اور بھی مسائل ہیں۔ کیا ڈیجیٹل دہشتگردی قومی سلامتی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے؟ کیا انسانی حقوق نہیں ہیں؟
جبکہ پی پی اخونزدہ چٹان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت کی حمایت اس لئے کر رہے ہیں کیونکہ ہمارے خیال میں نظام کو چلنا چاہیے موجودہ حالات میں ہمارا ملک مزید الیکن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ نہ ہی ہماری امن و امان کے مسائل ایسے ہیں نہ ہی معیشت کے مسائل ایسے ہیں کے بار بار الیکشن ہوں۔ ہم نے نظام چلانے کے لیے سب کو پیشکش کی تھی ہم نے پی ٹی آئی کو بھی پیشکش کی تھی۔ ہم غریب عوام پر سخت فیصلوں کا بوجھ ڈالنے کے لیے حکومت کے ساتھ نہیں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہمارا واضح موقف ہے کہ ہمارے دور میں کوئی بھی سیاسی قیدی نہیں تھا۔ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا ٹرول کر رہا ہے ۔ پی ٹی آئی بھارتی اور افغان عوام کے ساتھ مل کر ہماری افواج کے خلاف پروپیگنڈا کر رہی ہے۔
اخونزدہ چٹان نے پی ٹی آئی رہنما وں و کارکنان کی گرفتاری پر کہا کہ آج کی گرفتاری کا فیصلہ عدالت کرے گی کہ یہ سیاسی انتقام ہے یا یہ لوگ جرم میں ملوث ہیں۔ لیکن ہم اس سے انکار نہیں کر سکتے کہ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا جس میں انڈین اور افغانی شامل ہیں وہ پاکستانی فوج اور عوام کو ٹرول کرتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ سوشل میڈیا دنیا کے لیے درد سر ہے۔ لیکن اس کا حل یہ ہے کہ حکومت ایک کمیٹی بنائے اور اس پر سول سوسائٹی، میڈیا، انسانی حقوق سے بات کرے۔ اگر ایسا موڈس آپریڈی تشکیل دیا جائے جو قابل قبول ہے۔ لیکن ہم ہاکستان میں کسی اور چیز کے لیے قانون بناتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے ہتک عزت کے قانون کے خلاف احتجاج کیا اور اس پر مز اکرات کا مطالبہ کیا۔ ہمارا مسئلہ اور شکایت یہ ہے کہ حکومت ہمارے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد نہیں کر رہی۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ نظام آخری دم تک چلے۔ ہم معاہدہ کیا تھا کہ عدلیہ، ای سی پی میں اصلاحات چاہتے تھے اور نیب کو تحلیل کرتے ہوئے ایک ایسا ادارہ بنانا چاہتے تھے جو جج، جنرل، صحافی اور سب کی تحقیقات کرے۔