بڑھتی ہوئی معیشتی پیچیدگیوں کے ساتھ ساتھ وفاقی مالیاتی نظام کو اب ایک اور چیلنج درپیش ہے۔ قرضوں پر واجب الادا سُود کا بحران بھی تیزی سے پنپ رہا ہے۔ ذرائع نے دعوٰی کیا ہے کہ یہ بوجھ اس قدر ہے کہ دو تین سال تک برقرار رہے گا۔
وفاقی حکومت کے ذمہ واجب الادا قرضوں کے سُود کا حجم 10 ہزار ارب روپے سے زیادہ ہوگیا۔ آئندہ مالی سال کے دوران صرف قرضوں کے سُود کی مد میں وفاقی حکومت کو 10 ہزار 300 ارب روپے ادا کرنا ہوں گے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ سُود کے بحران کا بنیادی سبب صوبوں کے واجبات میں غیر معمولی اضافہ ہے۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو اُن کے حصے کی رقوم ادا کرنے کے لیے وفاقی حکومت کو بلند شرحِ سُود پر مزید قرضے لینا پڑیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر معمولی مالیاتی پریشانیوں کے باعث پنشن، لازمی حکومتی اخراجات اور تنخواہیں ادا کرنا بھی مشکل ہوجائے گا۔ اس دوران صوبوں کو 20 ہزار 700 ارب سے زیادہ ادا کرنا ہیں۔
قومی معیشت کی ابتر حالت اور مالیاتی بحران کے بڑھتے ہوئے خطرے کے باعث اس بوجھ سے مزید دو سال تک چھٹکارا پانے کی کوئی امید نہیں۔ وزارتِ خزانہ اس حوالے سے تیاریاں کر رہی ہے تاکہ ترقیاتی منصوبے بھی متاثر نہ ہوں اور حکومت کے لیے معمول کے اخراجات ادا کرنا بھی مشکل ثابت نہ ہو۔