ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ عزم استحکام ملٹری آپریشن نہیں ہے، پاکستان میں استحکام قائم کرنے کے لیے نیشنل وژن ہے، یہ نیشنل ایکشن پلان کو دوبارہ فعل کرے گا اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے، اور اس کا مقصد دہشتگردوں اور کریمنل کے تعلق کو توڑنا ہے، ایک مرتبہ پھر عزم استحکام کو متنازع بنایا جارہا ہے، ایک بہت مضبوط لابی ہے جو چاہتی ہے کہ یہ جو (عزم استحکام) کے مقاصد ہیں وہ پورے نا ہوں، عزم استحکام کے خلاف سیاسی اور غیر قانونی مافیا کھڑا ہوگیا اور ایک مضبوط لابی متحرک ہے۔
ترجمان نے کہا کہ 9 مئی کے ملزمان کو عدلیہ ڈھیل دے گی تو فسطائیت اور انتشار پیدا ہوگا۔
راولپنڈی میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ من گھرٹ خبروں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، کانفرنس کا مقصد اہم امور پر پاک فوج کا موقف بیان کرنا ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ عزم استحکام کے شروع ہونے سے پہلے ہی مسلح افواج کےخلاف منظم پروپیگنڈا،غلط معلومات کےپھیلاؤمیں اضافہ ہوا، جان بوجھ کرپھیلائی گئی افواہوں کا سدباب چاہتے ہیں، ضروری ہے ہم اپنی پریس کانفرنس کو باقاعدگی سےمرتب کریں۔
عزم استحکام ملٹری آپریشن نہیں ہے
انہوں نے کہا کہ انتہائی سنجیدہ ایشوکوبھی سیاست کی بھینٹ چڑھایاجاتا ہے، عزم استحکام بہت اہم، بنیادی معاملہ ہے، عزم استحکام مہم کی واضح مثال ہےجس پرسیاست کی جاتی ہے لیکن یہ ایک ہمہ گیرمربوط کاؤنٹرٹیرازم مہم ہے، عزم استحکام ملٹری آپریشن نہیں ہے۔
سیکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی سے بنوں کینٹ میں دہشت گردوں کا حملہ ناکام
مسلح افواج کے خلاف منظم پروپیگنڈا اور غلط معلومات کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا، اس سال سیکیورٹی فورسز نے 22 ہزار آپریشن کیے، آپریشن کے دوران 137 نوجوانوں نے اس سال جام شہادت نوش کیا ہے، آپریشن کے دوران 31 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی ہلاکت ہوئی۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ جان بوجھ کر پھیلائی گئی افواہوں کا سدباب چاہتے ہیں، ضروری ہے ہم اپنی پریس کانفرنس کو باقاعدگی سے مرتب کریں، انتہائی سنجیدہ ایشو کو بھی سیاست کی بھینٹ چڑھایا جاتا ہے، آپریشن عزم استحکام بہت اہم، بنیادی معاملہ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ عزم استحکام پر 22 جون کو نیشنل ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں بات ہوئی، 22 جون کو اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری ہوتا ہے، اجلاس میں صوبائی وزرائے اعلیٰ، متعلقہ سروسز چیفس موجود تھے، ایپکس کمیٹی کےاجلاس میں سول،ملٹری افسران بھی شریک تھے۔
عزم استحکام قومی وحدت کا معاملہ ہے اس کو بھی سیاست کی نذر کردیا
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اعلامیہ میں کہا گیا قومی اتفاق رائے سے کاؤنٹرٹیررازم مہم شروع کی جائے، نیشنل ایکشن پلان 2014 اور ریوائس ایکشن پلان 2021 میں بنا تھا، اعلامیہ میں کہا گیا کاؤنٹر ٹیررازم کی اسٹریٹجی کی ضرورت ہے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ اعلامیہ کے بعد ایک بیانیہ بنایا جاتا ہے کہ آپریشن ہورہا ہے لوگوں کو نکالا جارہا ہے، یہ قومی وحدت کا معاملہ ہے اس کو بھی سیاست کی نذر کردیا جاتا ہے، فیصلہ یہی ہوا کہ دہشت گردی کے خلاف مہم کوعزم استحکام کے نام سے منظم کیا جائے گا، اعلامیے میں اعادہ کیا گیا کہ عزم استحکام مہم کو شروع کیا جائے گا، اعلامیہ میں لکھا گیا کہ ایک قومی دھارے کے تحت اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔
9 مئی کے ملزمان کیفرکردار تک نہیں پہنچے تو انتشار کی سوچ پھیلے گی
انہوں نے واضح کیا کہ 9 کے مئی ملزمان کیفرکردار تک نہیں پہنچے تو انتشار کی سوچ پھیلے گی، قانونی اور عدالتی نظام 9مئی کے سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کو ڈھیل دے گا تو انتشار بڑھےگا۔
انہوں نے کہا کہ بہت بڑاسیاسی،غیرقانونی مافیا ہرجگہ سےکھڑا ہوگیا کہ یہ نہیں کرنےدینا، اس مافیا کی پہلی چال ہے کہ عزم استحکام کو متنازع بنا دیا جائے۔
ایپکس کمیٹی کا اعلامیہ، وزیراعظم ہاؤس کا اعلامیہ عوامی پراپرٹی ہیں
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ 24 جون کا وزیراعظم کا اعلامیہ واضح ہے کہ پہلے نوگو ایریاز تھے اس وجہ سے ڈسپلیس منٹ ہوئی، اس بار ملک میں کوئی نوگوایریا نہیں اس لیے کسی کو نکالانہیں جارہا، کیوں بہت بڑا سیاسی، غیرقانونی مافیا ہر جگہ سے کھڑا ہوگیا کہ یہ نہیں کرنے دینا، اعلامیے میں کہا گیاعزم استحکام کا مقصد دہشت گرد اور کرمنل مافیا کا تعلق توڑنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایپکس کمیٹی کا اعلامیہ، وزیراعظم ہاؤس کا اعلامیہ عوامی پراپرٹی ہیں، ان اعلامیے کو متنازع بنایا جارہا ہے کیونکہ مضبوط لابی متحرک ہے، مضبوط لابی چاہتی ہے دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے مقاصد پورے نہ ہوں، 2014 میں سانحہ اے پی ایس ہوا جس کے بعد نیشنل ایکشن پلان مرتب ہوا۔
بنوں کینٹ حملے پر پاکستان کا افغانستان سے سخت احتجاج، حافظ گل بہادر گروپ کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس بارملک میں کوئی نوگوایریا نہیں اس لئے کسی کونکالا نہیں جارہا، کیوں بہت بڑا سیاسی، غیرقانونی مافیا ہرجگہ سے کھڑا ہو گیا کہ یہ نہیں کرنے دینا، ان اعلامیے کو متنازع بنایا جارہا ہے کیوں کے مضبوط لابی متحرک ہے، اس مافیا کی پہلی چال ہے کہ عزم استحکام کومتنازع بنا دیا جائے۔
دہشتگردی کےخلاف ہرگھنٹے میں ہم 4 سے5 آپریشنزکررہے ہیں
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کےخلاف ہرگھنٹےمیں ہم 4 سے5 آپریشنزکررہےہیں، 398 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر چکے ہیں ، روزانہ کی بنیاد پر112آپریشن کررہے ہیں، دہشتگردی سےنمٹنے کیلئے اینٹی ٹیررسٹ کورٹ بنائے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیکٹا کےمطابق کے پی میں اے ٹی سی کورٹ13، بلوچستان میں 9 ہیں، دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے 2014 اور 2021 میں معاہدے بھی ہوئے، تمام پولیٹیکل پارٹیزاوراسٹیک ہولڈرزکے دستخط موجود ہیں۔
ملک میں بے نامی پراپرٹیز، اسمگلنگ اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے ذریعے دہشتگرد آپریٹ کر رہے ہیں
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اتنی دہشت گردی ہے کہ ہم اس سال 22 ہزار400 سے زائد آپریشن کرچکے ہیں، تمام سیاسی جماعتوں،اسٹیک ہولڈرز نےفیصلہ کیاغیرقانونی اسپیکٹرم کوروکنا ہے۔
ڈی آئی خان میں رورل ہیلتھ سینٹر پر دہشت گردوں کا حملہ، لیڈی ہیلتھ ورکرز، بچوں سمیت 5 شہید
ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل احمد شریف نے اسمگلنگ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ عزم استحکام آپریشن کا ایک اہم مقصد دہشتگردی اور جرائم کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنا ہے، ملک میں بے نامی پراپرٹیز، اسمگلنگ اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے ذریعے دہشتگرد آپریٹ کر رہے ہیں۔
احمد شریف چوہدری نے سوال کیا کہ ’عزم استحکام کو متنازع کیوں بنایا جا رہا ہے؟ ایک مضبوط لابی چاہتی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام کے مقاصد پورے نہ ہوں۔‘ ’کیوں ایک بہت بڑا مافیا، سیاسی مافیا، غیر قانونی مافیا ہر جگہ سے کھڑا ہوگیا کہ ہم نے یہ کام نہیں ہونے دینا۔ وہ اسے جھوٹ کی بنیاد پر متنازع بنانا چاہتے ہیں۔‘
بنوں میں احتجاج میں مسلح افراد شامل تھے جنہوں نے فائرنگ کی
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بنوں کینٹ پر حملے کے اگلے ہی دن بنوں میں لوگوں نے یہ کہتے ہوئے مارچ کیا کہ وہ امن چاہتے ہیں جبکہ کچھ مسلح اہلکار بھی امن مارچ کا حصہ تھے۔
مارچ کے بارے میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مظاہرے میں شریک لوگوں نے ایک زیر تعمیر دیوار توڑ دی تھی جبکہ انہوں نے ایک سپلائی ڈپو کو بھی لوٹ لیا تھا، ”کچھ مسلح افراد نے فائرنگ کی جس سے جانی نقصان ہوا، بنوں میں فوج کے جوانوں نے ایس او پی کے مطابق جوابی کارروائی کی، اسی طرح لوگوں نے یہ سوالات بھی اٹھائے کہ فوج نے 9 مئی کو فائرنگ کیوں نہیں کی۔“
فوج کے ایس او پی کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ’انارکسٹ گروپ‘ کسی فوجی تنصیب کے قریب پہنچتا ہے تو اسے پہلے وارننگ دی جاتی ہے اور پھر اس سے نمٹا جاتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ “ہجوم کو کنٹرول کرنا صوبائی حکومت کا کام ہے، فوج کا نہیں۔ تاہم، اس کے ساتھ لوگ یقینی طور پر اپنا امن مارچ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے بنوں واقعے کی فوٹیج دکھائی اور کہا کہ مسلح افراد کو دیکھا جا سکتا ہے، انہوں نے زور دیا کہ “دہشت گردوں کے خلاف مظاہرے کریں، جیسے ہی یہ واقعہ ہوا، سوشل میڈیا پر کہرام مچ گیا۔ “یہ ظاہر کرتا ہے کہ ڈیجیٹل دہشت گرد کس طرح زمین پر دہشت گردوں کی حمایت کر رہے ہیں۔
خارجی اورڈیجیٹل دہشتگرد دونوں کا ٹارگٹ فوج ہے
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ڈیجیٹل دہشتگرد جھوٹ اور فیک نیوزکے ذریعے اپنی سوچ مسلط کرتا ہے، ڈیجیٹل دہشتگرد کا کبھی کبھارپتا بھی نہیں چلتا کہ کون ہے کہاں بیٹھا ہے؟
انہوں نے کہا کہ فزیکل دہشتگرد کوتوآپریشن کرکے ختم کیا جاسکتا ہے، ڈیجیٹل دہشتگرد کو قانون نے روکنا ہے، مانیٹرنگ نے روکنا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دوسرے ممالک کے بچوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر لگا کر فوج کو بدنام کیا جاتا ہے، ڈیجیٹل دہشت گرد جھوٹ اور فیک نیوز کے ذریعے اپنی سوچ مسلط کرتا ہے۔
افغان بارڈرپرغیرقانونی تجارت کوفروغ دیا جاتا ہے
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں دیگرممالک کے لوگ بھی رہتے ہیں، باقی ممالک کے لوگ پاسپورٹ کےذریعے جاتے ہیں، ہمارے بارڈر پرکیوں تزکرےاورشناختی کارڈ دکھا کرجاتے ہیں۔
ڈی جی نے کہا کہ سیکڑوں ارب روپےروزانہ کی بنیاد پرتیل اسمگلنگ پربنائے جاتے ہیں، سیکڑوں ارب روپے کےغیرقانونی سگریٹ ہمارے ملک میں بکتے ہیں، ستمبر2023 سے اے این ایف کےذریعے ہم ایک ہزارٹن سے زائد منشیات پکڑچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چمن میں ریاست نےکہا کہ ہم ون ڈاکیومنٹ رجیم لائیں گے مگرسیاست شروع کردی گئی، نظرثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان سےصرف دہشتگردی نہیں معیشت بھی بہترہوگی
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ جو سرحد ہے، افغانستان کے 6 ملکوں کے ساتھ بارڈر لگتے ہیں، پاکستان کے علاوہ تاجکستان، ترکمانستان، ازبکستان، چین، ایران کے ساتھ بھی اس کی سرحد ہے، جو افغانستان میں ترک، تاجک، ازبک بھی رہتے ہیں، لیکن باقی ملکوں کے ساتھ تو وہ پاسپورٹ کے ساتھ جاتے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر آپ غیرقانونی اسپیکٹرم کو کم کریں گے، تو پھر معیشت بہتر نہیں ہوگی؟ یہ صرف دہشت گردی کا علاج تو نہیں ہے، مزید کہا کہ اس میں ذاتی مفادات ہیں، جو اس پر عملدرآمد نہیں ہونے دیتے اور وہ بہت سارا پیسہ بنا رہے ہیں، اور اگر اس پیسے کا کچھ حصہ وہ اس سافٹ اسٹیٹ کی پائیداری (سسٹین) کرنے کے لیے لگادیں تو یہ برا کاروبار تو نہیں ہے، اور وہ لگاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عزم استحکام میں جب کہا گیا کہ ہم نے دہشت گردی کا نیکسس توڑنا ہے، تو وہ مافیا بہت پریشان ہوگی، توکہا گیا کہ جو کچھ بالکل واضح لکھا ہوا ہے، پہلے تو اس کا متنازع بناتے ہیں، کیونکہ اسٹیک بہت بلند ہیں، اس میں کوئی نظریات نہیں ہیں، یہ سب پیسا ہے اور یہ تھوڑا بہت پیسا نہیں ہے، اس کا تھوڑا پیسا میڈیا، سوشل میڈیا میں بھی لگا دیںِ کہ عزم استحکام کے خلاف بولیں اور بتائیں کہ یہ متنازع ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ بات نہیں کی جاتی کہ محکمہ انسداد دہشت گردی کو مضبوط بنایا جائے، مدارس کو ریگولیٹ کیا جائے اور ان کی رجسٹریشن کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ جو اس غیر قانونی اسپیکٹرم کے سامنے کھڑا ہے، اس کی نشاندہی کر رہا ہے، اس کو روک رہا ہے، اس کے اوپر اٹیک کر دو، یہ آپ کے سامنے ہے، اسی وجہ سے جو بھی اس کا حصہ ہے اور اسپیکٹرم کی سرپرستی میں شامل ہے، وہ عزم استحکام کے خلاف لگا ہوا ہے۔
ان دہشتگردوں کا اسلام سے تعلق نہیں
کالعدم ٹی ٹی پی کے نور ولی محسود کی مبینہ آڈیو لیک کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ جو آڈیو کال ہے اس میں جو خارجی ولی ہے اس نے کیا کہا وہ صاف صاف سانئی دے رہا ہے، اس نے کہا کہ اسکول، کالج، گھروں کو اڑاؤ پر میرا نام نا آئے، یہ کونسا اسلام ہے جس میں اسکول کالج کو اڑانے کا کہا گیا ہے؟ اس سے ہمارا عزم مضبوط ہوتا ہے کہ عزم استحکام بہت ضروری ہے، ان دہشتگردوں کا اسلام سے تعلق نہیں۔
ٹی ایل پی کے دھرنے میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار مسترد
تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے حالیہ دھرنے کے بارے میں صحافیوں کو آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت اور ادارے عوام کی ”حساسیت اور جذبات“ کو مدنظر رکھتے ہوئے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ اس دھرنے کا مسئلہ فلسطین سے ہے۔
انہوں نے دھرنے میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر کل جماعت اسلامی اسلام آباد میں دھرنا دیتی ہے تو لوگ پھر بھی دعویٰ کریں گے کہ اس کے پیچھے فوج ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ”اتنی جعلی خبریں ہیں کہ لوگ جو چاہیں کہتے رہتے ہیں۔ چونکہ مظاہرین نے پرامن طریقے سے علاقے کو صاف کیا، اس لیے یہ دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ اس کے پیچھے ’کسی کا ہاتھ‘ ہے،“
فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ فوج اور حکومت مسئلہ فلسطین پر بہت واضح موقف رکھتے ہیں غزہ میں نسل کشی جاری ہے ’غزہ میں نسل کشی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ ہم نے غزہ کے لیے ایک ہزار 118 ٹن امداد بھیجی ہے۔