جو بائیڈن امریکی صدارتی انتخابات کی ریس سے دستبردار ہوگئےہیں۔ جو بائیڈن کی جانب سے یہ اہم اعلان امریکی شہریوں کے نام لکھے گئے خط میں سامنے آیا۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے کملاہیرس کو صدارتی امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔
ایک ٹوئٹ میں بائیڈن نے کملا ہیرس کو ڈیموکریٹک پارٹی کا صدارتی امیدوار بننے کے لئے اپنی مکمل حمایت اور توثیق کا یقین دلایا۔
صدر جو بائیڈن نے امریکی شہریوں کے نام خط میں کہا کہ آپ کا صدر بننا میرے لیے بڑے فخر کی بات تھا، میری خواہش تھی کہ دوبارہ صدارتی انتخابات لڑوں، لیکن پارٹی اور ملک کے بہترین مفاد میں دستبرداری کا فیصلہ کیا ہے، قوم سے اس ہفتے خطاب کروں گا۔
امریکی صدر نے ”ایکس“ پر اپنے ٹوئٹ میں اپنے ساتھی ڈیموکریٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ “میں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ میں (صدارتی) نامزدگی قبول نہیں کروں گا اور اپنی باقی مدت کے لئے صدر کی حیثیت سے اپنی تمام تر توانائیاں اپنے فرائض پر مرکوز کروں گا۔’
انھوں نے مزید لکھا کہ ’2020 میں پارٹی امیدوار کی حیثیت سے میرا پہلا فیصلہ کملا ہیرس کو نائب صدر کے طور پر منتخب کرنا تھا۔ اور یہ سب سے اچھا فیصلہ ہے جو میں نے کیا ہے، آج میں کملا ہیرس کو اس سال ہماری پارٹی (ڈیموکریٹک) کا صدارتی امیدوار بننے کے لئے اپنی مکمل حمایت اور توثیق کی پیش کش کرنا چاہتا ہوں۔
جو بائیڈن نے اپنے ٹوئٹ می یہ بھی کہا کہ ’ڈیموکریٹس، یہ وقت متحد ہونے اور ٹرمپ کو شکست دینے کا ہے۔ چلو یہ کرتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ صدر جو بائیڈن کے اہم اعلان سے قبل جوبائیڈن کی صدارتی انتخابی مہم کے نیشنل کوچئیر سینیٹر کرس کونز نے کہا تھا کہ امریکی صدر بائیڈن غور کررہے ہیں کہ صدارتی انتخاب جیتنے کے لیے بہترین امیدوار کون ہے۔
فورم سے خطاب میں کرس کونز نے کہا تھا کہ جو بائیڈن غور کررہے ہیں کہ ڈیموکریٹ پارٹی کی اقدار کو لے کر کون آگے بڑھ سکتا ہے۔
سینیٹر کرس کونز کا کہنا تھا کہ یہ پارٹی کا داخلی معاملہ ہے جس پر بات عوامی سطح پر ہورہی ہے۔
اس سے قبل امریکی ایوان نمائندگان کی سابق خاتون اسپیکر نینسی پلوسی نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ جوبائیڈن کو صدارتی دوڑ چھوڑنے پر جلد آمادہ کرلیا جائے گا۔
دو دن پہلے غیر ملکی خبررساں ادارے ”اے ایف پی“ کی رپورٹ میں بھی کہا گیا تھا کہ امریکی صدر جوبائیڈن کے کورونا میں مبتلا ہونے کے اعلان کے بعد اس بات کا امکان بڑھ گیا ہے کہ وہ صدارتی انتخاب کی دوڑ سے پیچھے ہٹ جائیں۔
اس کے علاوہ متعدد امریکی میڈیا رپورٹس میں بھی کہا گیا تھا کہ جوبائیڈن اپنی پارٹی کے اندر بڑھتی ہوئی مخالفت کے بعد صدارتی انتخاب سے پیچھے ہٹنے پر غور کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ تین دن قبل صدر بائیڈن کے کورونا میں مبتلا ہونے کی خبر سامنے آئی تھی، اس کے صرف ایک روز قبل امریکی صدر نے سیاہ فام ووٹرز سے وعدہ کیا تھا کہ وہ 5 نومبر کو دوبارہ منتخب ہونے کے لیے تیار ہیں، انہوں نے اپنے ریپبلکن حریف پر قاتلانہ حملے کے بعد اپنی پہلی سیاسی تقریر میں ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔
یاد رہے کہ 19 جولائی کو ایک امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ بظاہر جو بائیڈن اس حقیقت کو تسلیم کررہے ہیں کہ انہیں ممکنہ طور پر صدارتی الیکشن کی دوڑ سے دستبردار ہونا پڑے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اگر جو بائیڈن 2024 کی امریکی صدارتی دوڑ سے دستبردار ہو جاتے ہیں، تو کون کون ممکنہ امیدوار ہیں جو ڈیموکریٹک کی جانب سے بطور صدارتی امیدوار ان کی جگہ لے سکتے ہیں۔ جن کی تفصیل ذیل میں پیش کی جارہی ہے۔
ممکنہ طور پر جو بائیڈن کی جگہ لینے والوں میں سب سے پہلا نام موجودہ نائب صدر کملا ہیرس کا ہوسکتا ہے۔ کملا ہیرس بائیڈن کی وفادار اتحادی ہیں، اگر کملا ہیرس، صدارتی انتخابات لڑکر کامیاب ہو جاتی ہیں تو وہ پہلی خاتون صدر، دوسری سیاہ فام صدر اور پہلی ایشیائی امریکی صدر کے طور پر منتخب ہوکر تاریخ رقم کر دیں گی۔
کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم صدر جو بائیڈن کی جگہ لینے کے لیے ایک تگڑے امیدوار تصویر کیے جارہے ہیں۔ گیون نیوزوم قومی سطح پر ڈیموکریٹس کی حمایت اور اینٹی ریپبلکن کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ دیگر آپشن میں گریچین وائٹمر، جے بی پرٹزکر، جوش شاپیرو، پیٹ بٹگیگ، بھی ڈیموکریٹک کی جانب سے بطور صدارتی امیدوار بننے کی فہرست میں شامل ہیں۔