بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت بچانے کیلئے بھارتی فوج بنگلہ دیش پہنچنے کی خبریں ہیں۔
ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کی ایک کمپنی مغربی بنگال سے بنگلہ دیش میں داخل ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق حسینہ حکومت نے احتجاج کو کچلنے کے لیے بھارتی حکومت سے مدد طلب کی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ ہندوتوا کے انتہا پسند بنگلہ دیش میں مسلمانوں کا قتل عام کریں گے۔
سوشل میڈیا پر فوجی ٹرکوں کی ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے جن کے ساتھ دعوی کیا گیا ہے کہ یہ بھارتی فوج کے ٹرک ہیں۔ تاہم بعض سوشل میڈیا صارفین کا دعوی تھا کہ ٹرک بنگلہ دیش کی فوج کے ہی ہیں۔
بنگلہ دیش میں انٹرنیٹ بند ہے اور مستند معلومات تک رسائی ختم ہو چکی ہے۔
حکومت کی جانب سے کرفیو کی خلاف ورزی پر گولی مارنے کے احکامات جاری کئے گئے جس کے بعد یہ افواہیں گردش کرنے لگیں کہ فوج گولی چلانے کے لیے تیار نہیں۔
لیکن بنگلہ دیش کی سڑکوں پر فوج موجود ہے۔ البتہ جھڑپیں مظاہرین اور پولیس تک محدود ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بنگلادیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت نے ملک کی بدترین صورتحال کے پیش نظر اتوار اور پیر کو تعطیل کا اعلان کردیا ہے۔ صرف ہنگامی خدمات کے اداروں کو کام کرنے کی اجازت ہے۔
وہیں بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں کے کوٹا سسٹم کے خلاف احتجاج اور پرتشدد مظاہروں میں فورسز کو امن و امان کی خلاف ورزی کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق 5 روز میں پُرتشدد مظاہروں میں اموات کی تعداد 110 ہوگئی، مظاہرے کی روک تھام کے لیے سڑکوں پر فوج تعینات ہے۔
بنگلہ دیش میں انٹرنیٹ اور ٹیکسٹ میسج سروسز جمعرات سے معطل کر دی گئی ہیں جس کے بعد عوام کا دیگر ممالک میں لوگوں سے رابطہ بالکل منقطع ہوچکا ہے۔ بنگلادیشی پولیس کی جانب سے عوامی اجتماعات پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔
خیال رہے شیخ حسینہ حکومت نے سال 2018 میں کوٹہ سسٹم کو ختم کر دیا تھا، لیکن ایک عدالت نے اسے گزشتہ ماہ بحال کیا۔ بنگلہ دیشی سپریم کورٹ میں کوٹا سسٹم بحالی کے خلاف سماعت کل بروز اتوار ہوگی۔