بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے انھیں پہلے بھی زہر دیا گیا، یہ باتیں اس لیے ریکارڈ پر لا رہی ہوں مجھے نہیں پتہ کہ زندہ رہوں گی یا نہیں۔
اڈیالہ جیل میں بشری بی بی نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ گزشتہ سال بانی چیئرمین کو جب گرفتار کیا گیا وہ سو رہے تھے، عمران خان کو گرفتار کرنے کے لیے گھر میں لگا بلٹ پروف شیشہ بھی توڑا گیا تھا۔
انھوں نے مزید بتایا کہ پولیس بانی چیئرمین کے منہ پر کپڑا ڈال کر گھسیٹ کر ساتھ لے گئی تھی، عمران خان کی گرفتاری کے آٹھ دن بعد اٹک میں ان سے ملاقات ہوئی، اٹک جیل میں جہاں رکھا گیا وہاں پر غلاظت تھی۔
پیپلزپارٹی کا پی ٹی آئی پر پابندی کے معاملے پر مشاورتی اجلاس بلانے کا فیصلہ
بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو کیڑوں والے سیل میں رکھا گیا، چور لٹیرے اور ڈاکوؤں کو وی آئی پی ٹریٹمنٹ دے کر حکومت دے دی گئی۔
انھوں نے مزید کہا کہ بیرسٹر علی ظفر کو پورے پروٹوکول کے ساتھ جیل لے جایا جاتا تھا، بیرسٹر علی ظفر کو دو تین مرتبہ کال کی جو انہوں نے نہیں سنی۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ حلف لینے کے لیے تیار ہوں، ہمارے خلاف تمام مقدمات جھوٹ پر مبنی ہیں، کیا ہم پر مقدمات بنانے والے بھی حلف لیں گے کہ یہ مقدمات جھوٹ پر مبنی نہیں۔
انھوں نے کہا کہ میں بزدل نہیں ہوں میری گرفتاری کو ڈیل تک کہا گیا، یہ باتیں اس لیے ریکارڈ پر لا رہی ہوں مجھے نہیں پتہ کہ زندہ رہوں گی یا نہیں۔
علی امین گنڈا پور نے فیصل کریم کنڈی کو ہتھک عزت کا نوٹس بھیج دیا
ان کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین کی جان کو خطرہ ہے انھیں پہلے بھی زہر دیا گیا، جیل افسران بھی بار بار تبدیل کر دیے جاتے ہیں۔
عمران خان کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ عدت کیس میں بریت پر شکرانے کے نوافل ادا کیے، اس کیس سے بریت کے بعد مجھے پتہ چلا میں رہا ہونے والی ہوں، مجھے سپرنٹینڈنٹ جیل کے آفس تک لایا گیا، وہاں موجود لوگوں کو دیکھ کر اندازہ ہوا کہ مجھے رہا نہیں کیا جائے گا۔
بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ مجھ پر جیل سے باہر جانے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، جب باہر نکلی تو نیب والوں نے کہا آپ کو دوبارہ گرفتار کرلیا ہے، مجھے گرفتار کرنے سے قبل خاتون آفیسر نے دھکا بھی مارا تھا۔
انھوں نے کہا کہ ’ٹوائلٹ کلینر کھانے کے بعد میری طبعیت 2 ماہ تک نہیں سنبھلی، میرا منہ جل گیا تھا، دن میں سات آٹھ بوتل پانی پیتی تھی، میری طبی رپورٹ میں بات آئی ہے کہ میرے ساتھ کوئی مسئلہ ہوا تھا‘۔