کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ نور ولی محسود اور دو دیگر دہشتگردوں کی خفیہ کال پکڑی گئی، کال میں خوارج کی مکروہ حکمت عملی کو سمجھا جا سکتا ہے۔ اس کال سے بھی واضح ہوگیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گرد پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہیں۔
ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی محسود کی پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے ہدایات دیتے ہوئے ہوشربا خفیہ کال منظرِ عام پر آگئی ہے۔ نور ولی محسود، احمد حسین عرف غٹ حاجی اور ٹی ٹی پی کے مقامی کمانڈر ثاقب گنڈا پور کی منظر عام پر آنے والی ٹیلیفون کال میں واضح طور پر ان کی مکروہ حکمت عملی کو سمجھا جا سکتا ہے۔
گجرات سے اسامہ بن لادن کا قریبی ساتھی امین الحق گرفتار
خفیہ کال میں نور ولی محسود ہدایت دے رہا ہے کہ ’امن و امان کی صورت حال بگاڑنے کے دو طریقے ہیں، پہلا طریقہ یہ ہے کہ سرکاری اسکول یا اسپتال کو دھماکے سے اڑایا جائے اور ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا جائے کہ اگر سکیورٹی فورسز ہمارے گھر مسمار کر رہی ہیں تو ہم بھی اسکول، اسپتال اور سرکاری املاک مسمار کریں گے۔
بنوں چھاؤنی پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام، سیکیورٹی فورسز کے 8 اہلکار شہید
سامنے آنے والی کال کے مطابق نور ولی محسود نے ساتھی دہشت گردوں سے پھر یہ کہا کہ پھر ایک دو اسکولوں یا اسپتالوں کو دھماکے سے اڑا دو لیکن ذمہ داری قبول نہ کی جائے، دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پولیس اور فوجیوں کے گھروں کو مسمار کیا جائے۔ کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ نے اپنے ساتھیوں کو ہدایات دیں کہ ان دونوں طریقوں میں سے جو اچھا لگے اُس پر عمل کر لو تاکہ زیادہ فائدہ ہو۔
بنوں کینٹ حملے پر پاکستان کا افغانستان سے سخت احتجاج، حافظ گل بہادر گروپ کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
آڈیو کلپ میں نور ولی محسود یہ پیغام بھی دے رہا ہے کہ ’کسی کو اس بات کا علم نہ ہو کہ یہ سب کچھ نور ولی محسود نے کہا ہے اور اگر کسی نے پوچھا تو اپنے ذمہ لے لینا‘۔ کسی بھی طرح ٹی ٹی پی کے سربراہ کو اس کارروائی کا حصہ نہ بنایا جائے کیونکہ اس سے مقامی لوگوں میں ٹی ٹی پی کے لیے نفرت پیدا ہو گی۔
خفیہ کال میں احمد حسین عرف غٹ حاجی لوکل خارجی ثاقب گنڈاپور کو ہدایت دے رہا ہے کہ پولیس، فوج اور ایف سی کے ایسے گھروں کو دھماکے سے اڑانا ہے جو بڑے عہدے پر ہوں، احمد حسین عرف غٹ حاجی غیر اعلانیہ طور پر اسکولوں کو یا تو بند کر دو یا پھر دھماکے سے اڑا دو لیکن یہ بات چیت صرف ہمارے درمیان رہے گی، کسی کو اس کا علم نہیں ہونا چاہیے۔