وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ بجلی کی پیداواری قیمت 8 سے 10روپے فی یونٹ ہے جبکہ سب سے بڑا خرچہ 18 روپے فی یونٹ کیپسٹی چارجز کا ہے۔
نجی چینل کے پروگرام میں انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ بجلی کے ترسیلی نظام کے چارجز فی یونٹ ڈیڑھ سے 2 روپے ہیں جبکہ ڈسکوز کے اخراجات فی یونٹ 5 روپے پڑتے ہیں، سب سے بڑا خرچہ 18 روپے فی یونٹ کیپسٹی چارجز کا ہے، بجلی کے ریٹ بڑھنے سے بجلی کے استعمال میں کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پلانٹس پر درآمد شدہ کوئلے کے استعمال کے بجائے مقامی کوئلے کو استعمال کیا جائے تو فی یونٹ دو ڈھائی روپے کمی آئے گی، بند پلانٹس پر ساڑھے 7 ارب روپے کی تنخواہیں دی جارہی ہیں۔
وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ اس وقت توانائی سیکٹر کے قرضوں کا بوجھ بجلی صارفین سے لیا جا رہا ہے، اگر ان پلانٹس کو چلائیں گے تو وہ آپ کو تیل کا خرچہ لگا کر آپ سے پیسے لیں گے، اگر پلانٹس کو نہیں چلائیں گے تو بھی وہ ان پلانٹس کی مد میں اپنا سرمایہ لگانے اور منافع کے پیسے آپ سے لیں گے۔
انہوں نے ڈسٹریبویشن کمپنیوں سے متعلق بتایا کہ ان کا 500 سے 600 ارب روپے سالانہ خسارہ ہے، آئندہ دو سے تین برس میں قبائلی علاقوں اور بلوچستان کے علاوہ دیگر تمام ڈسکوز نجی سیکٹر کو دیں گے۔
اویس لغاری نے کہا کہ ہر سال مہنگائی اور شرح سود کی وجہ سے بجلی کے ریٹ میں ردوبدل ہوتا ہے، پچھلے ہفتے بجلی کی قیمت میں 7 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا۔