پاکستان بار کونسل کے 7 ممتاز ارکان نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کے تقرر سے متعلق جاری کردہ بار کونسل اعلامیے سے لاتعلقی کا اعلان کردیا۔
ایک مشترکہ بیان میں پاکستان بار کونسل کے اِن ارکان نے کہا کہ پاکستان بار کونسل، پنجاب اور کے پی کے بار کونسلز کو پریس ریلیز پر شدید تحفظات ہیں۔ ایڈہاک ججز کا تقرر غیرآئینی ہے۔
پاکستان بار کونسل کے اعلامیے سے اختلافِ رائے کا اظہار کرنے والوں میں شفقت محمود چوہان، عابد زبیری، عابد ساقی، اشتیاق اے خان، شہاب سرکی، منیر کاکڑ اور طاہر عباسی شامل ہیں۔
ان تمام ارکان کا کہنا ہے کہ اگر ایڈہاک جج تعینات کیے گئے تو ان کا تقرر سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ شفقت محمود شوہان کا کہنا ہے کہ پاکستان بار، پنجاب اور کے پی کے بار کونسلز کو پریس ریلیز پر شدید تحفظات ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن اجلاس کے لیے جاری کردہ خط میں بار کونسلز سے مشاورت کا کوئی ذکر نہیں۔ یڈہاک ججز کا تقرر غیر آئینی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایڈہاک جج بننے سے مشیر عالم اور مقبول باقر کا انکار قابلِ ستائش اور خوش آئند امر ہے۔ عابد زبیری کا کہنا تھا کہ پاکستان بار کونسل نے ایڈہاج ججز کے تقرر کی ہمیشہ مخالفت کی ہے۔ اس اعلامیے کے ذریعے پاکستان بار کونسل اپنے موقف سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔
عابد زبیری کا کہنا تھا کہ پاکستان بار کونسل کے بیان سے قانون کی حکمرانی کا عمل خطرے میں پڑے گا۔ اپنے ردِعمل میں عابد ساقی نے کہا کہ ایڈہاک ججز کا تقرر عدلیہ کی آزادی کے تصور کے بھی خلاف ہے۔