الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے مخصوص نشستوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ کر لیا۔ اس حوالے سے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، چیف الیکشن کمییشن سے استعفعے کا مطالبہ مضحکہ خیز قرار دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کے سلسلے میں اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔
الیکشن کمیشن نے لیگل ٹیم کو ہدایات دی ہیں کہ اگر سپریم کورٹ فیصلے کے کسی پوائنٹ پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہے تو فورا نشاندہی کریں، اگر کوئی رکاوٹ ہے تو نشاندہی کریں تاکہ مزید رہنمائی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ایک سیاسی جماعت کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی گئی۔
ترجمان نے کہا ہے کہ کمیشن سے استعفے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے، کمیشن کسی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آئین اور قانون کے مطابق کام کرتا رہے گا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے کسی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو درست قرار نہیں دیا تھا، اس کے خلاف پی ٹی آئی مختلف فورمز پر گئی اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن درست نہیں تھے جس کے نتیجے میں بیٹ (بلّا) کا نشان واپس لیا گیا، لہٰذا الیکشن کمیشن پر الزام تراشی انتہائی نامناسب ہے۔
اس سے قبل چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کے حوالے سے اہم مشاورتی اجلاس ہوا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد سے متعلق آج الیکشن کمیشن کا دوسرا اجلاس ہوا، گزشتہ روز الیکشن کمیشن کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے سے متعلق غور کیا گیا جبکہ الیکشن کمیشن کی قانونی ٹیم نے آج بھی بریفنگ دی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران الیکشن کمیشن لا ونگ نے مخصوص نشستوں کا معاملہ تفصیلی فیصلے تک مؤخر کرنے تجویز دی۔
پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کی مخالف کن ججوں نے کی، جسٹس عیسیٰ کا ووٹ کس پلڑے میں
ذرائع لا ونگ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے میں کچھ ابہام موجود ہیں، ابہام دور کرنے کے لیے ان چمبر رجوع یا تفصیلی فیصلے کا انتظار کیا جاسکتا ہے، سپریم کورٹ فیصلے پر حتمی فیصلے کی منظوری الیکشن کمیشن دے گا۔
یاد رہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 13 رکنی فل بینچ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جمال خان مندوخیل کے اختلافی نوٹ کے مطابق جن امیدواروں نے کاغذات نامزدگی واپس لینے والے دن تک کوئی اور ڈیکلیریشن جمع نہیں کرایا کہ وہ پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا حصہ ہیں، لہٰذا الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ شامل کر کے مخصوص نشستوں کی تقسیم کرے، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس فیصلے کی غلط تشریح کی۔