لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ کیس میں پولیس کو تفتیش مکمل کرنے کا آخری موقع دے دیا جبکہ عدالت نے سابق وزیراعظم عمران خان کی بہنوں اور عمر ایوب سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں 6 اگست تک توسیع کردی۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے جج خالد ارشد نے جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ کے مقدمہ میں بانی پی ٹی آئی کی بہنوں، عمر ایوب سمیت دیگر کی عبوری ضمانتوں پر سماعت کی۔
اس موقع پر عمر ایوب، مسرت چیمہ، جمیشد چیمہ، زین قریشی سمیت دیگر نے پیش ہو کر حاضری مکمل کرائی۔
دوران سماعت پولیس نے مقدمے کا نامکمل ریکارڈ عدالت پیش میں کیا۔
جناح ہاؤس حملہ کیس: 7 اشتہاری ملزمان کی جائیدادیں قرق کرنے کا حکم
پولیس انسپکٹر کا کہنا تھا کہ لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کے باعث ملزمان سے تفتیش نہیں ہو سکی، عدالت ہمیں ملزمان سے تفتیش مکمل کرنے کی مہلت فراہم کرے۔
جج اے ٹی سی نے استفسار کیا کہ آپ کو کتنا وقت درکار ہے، لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال تو 2 دن پہلے تھی جس پر پولیس انسپکٹر نے جواب دیا کہ پولیس یکم محرم الحرام سے لیکر دس محرم تک لاء اینڈ آرڈر کی ڈیوٹی کرتی ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ 13 ماہ سے عبوری ضمانتیں چل رہی ہے کتنی مہلت چاہیئے، جو ملزمان شامل تفتیش نہیں ہوئے وہ شامل تفتیش ہوں۔
عدالت نے پولیس کو تفتیش مکمل کرنے کا آخری موقع دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کے پاس جو بھی تفتیش ہے وہ آئندہ سماعت پر مکمل کر کے عدالت پیش کرے۔
بعدازاں عدالت نے عمر ایوب سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں 6 اگست تک توسیع کر دی۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
جناح ہاؤس حملہ اور جلاؤ گھیراؤ کیس میں بڑی پیشرفت، 266 ملزمان کا ٹرائل شروع
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
جناح ہاؤس حملہ: آئندہ سماعت پر ملزمان کو چالان کی کاپیاں تقسیم کرنے کا حکم
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔