خیبرپختونخوا بار کونسل کے 4 ممبران نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی مخالفت کردی جبکہ ممبران نے قرارداد بھی منظور کرلی۔
خیبرپختونخوا بار کونسل کے 4 ممبران جن میں میں علی زمان، وقار احمد، اکبر خان اور سید فرید شامل ہیں، انہوں نے قرار داد منظور کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایڈ ہاک ججز کی تعیناتی کی مخالفت کی ہے۔
قرارداد کا متن ہے کہ فیصلے پر آئینی اور اخلاقی تحفظات ہیں، اس لیے نہ صرف نامزد ریٹائرڈ ججز ایڈہاک جج بننے سے انکار کردیں بلکہ جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی بھی ایڈہاک ججز کی منظوری نہ دیں۔
یاد رہے کہ ایڈہاک ججز کی تعیناتی سے متعلق جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہو گا، اجلاس کی صدارت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کریں گے، سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی پر غور کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 16 جولائی کو سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مشیر عالم نے ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی، اپنے فیصلے سے جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ کر آگاہ کردیا۔
ایڈہاک ججز کے معاملے پر سینیٹر شبلی فراز کا چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو خط
سابق جسٹس مشیر عالم نے جوڈیشل کمیشن کے نام خط میں لکھا تھا کہ اللہ نے انھیں ان کی حیثیت سے زیادہ عزت دی ہے، ایڈہاک جج کی نامزدگی کے بعد سوشل میڈیا پر جو مہم شروع کی گئی، اس سے شدید مایوسی ہوئی ہے۔
انہوں نے اپنے خط میں مزید کہا تھا کہ وہ موجودہ حالات میں بطور ایڈہاک جج کام کرنے سے معذرت چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ایڈہاک ججز کی تقرری کے لیے 4 ریٹائرڈ ججز کے نام تجویز کیے تھے، ان ججز میں جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم کا نام بھی شامل تھا، دیگر ججز میں جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر ، جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس ریٹائرڈ طارق مسعود کے نام شامل ہیں۔
جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود اور جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل سپریم کورٹ میں بطور ایڈہاک جج تعیناتی پر رضامندی ظاہر کر چکے ہیں۔
جسٹس مقبول باقر کا کہنا تھا کہ آئین میں اس بات کی گنجائش موجود ہے کہ چیف جسٹس ایڈہاک جج تعینات کرلیں اور یہ کوئی غیر آئینی عمل نہیں ہے۔
پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز لانے کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 19 جولائی کو طلب کر رکھا ہے۔