سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تقرری کے معاملے پر سینیٹ میں قائد خزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے نام خط لکھ دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے چیئرمین جوڈیشل کونسل و چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے نام خط میں جوڈیشل کونسل سے ایڈہاک ججز کی تجویز مسترد کرنے کا مطالبہ کردیا۔
خط میں شبلی فراز نے کہا کہ ایڈ ہاک ججز تقرری سے یہی تاثر جاتا ہے کہ یہ سب ایک جماعت کے لیے کیاجارہا ہے، ایڈ ہاک ججز کی تقرری سے یہ تاثر نہیں جانا چاہیے کہ یہ عدلیہ میں ایک جماعت کے خلاف آراء کو بیلنس کرنے کی کوشش ہے، مستقل ججز کی تقرری کے بعد زیر التواء مقدمات کو وجوہ بناکر ایڈہاک ججز کی تقرری نہیں ہوسکتی۔
جسٹس مشیر عالم کی بطور ایڈہاک جج کام کرنے سے معذرت، سردار طارق اور مظہر عالم رضا مند
انہوں نے کہا کہ ایڈہاک ججز تقرری کی تجویز اسی دن آئی جب سپریم کورٹ نے 5-8 سے پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ دیا، ایڈہاک ججز کی سلیکشن کے لیے کوئی شفاف طریقہ کار نہیں اپنایا گیا، الجہاد ٹرسٹ کیس کے بعد کسی ایڈ ہاک جج کی 3 سال کے لیے تقرری نہیں ہوئی، سپریم کورٹ میں مستقل ججز کی تقرری حال ہی میں کی گئی ہے۔
سینیٹر شبلی فراز نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی مشاورت کے بغیر ہی ججز کی سلیکشن کی گئی، شفاف طریقہ کار کے بغیر ججز کی تقرری مزید پریشان کن ہے، زیر تجویز جج (ر) مقبول باقر نگراں حکومت میں اہم آفس ہولڈرز رہے، زیر تجویز جج (ر) طارق مسعود نے سو پی ٹی آئی سپورٹرز کی ملٹری کسٹدی کیس کو طول دیا، زیر تجویز جج (ر) مظہر میاں خیل نے پی ٹی آئی اور رہنماؤں پر آرٹیکل 6 لگانے کے ریمارکس دیے۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے خط میں لکھا کہ سپریم کورٹ میں سویلین کا ملٹری ٹرائل، 8 فروری الیکشن کیس اور حال ہی میں پی ٹی آئی پر پابندی کے معاملات زیر التواء ہیں، ایسی صورت حال ہی میں ریٹائرڈ ججز کی تقرری سے سنجیدہ اور جائز خدشات جنم لینے لگے ہیں، موجودہ چیف جسٹس کے قلیل مدت ملازمت میں زیر التواء کیسز میں کوئی خاطر خواہ کمی نہیں آسکی گی، زیر التواء ججز کا معاملے آنے والے چیف جسٹس پر چھوڑ دیا جائے۔
سپریم کورٹ کے ایڈہاک ججز کی تقرری کا معاملہ نیا رخ اختیار کرگیا
جسٹس (ر) مقبول باقر نے سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی
سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی کے خلاف لاہور ہائیکورٹ بار کا ردعمل
خط میں شبلی فراز نے مزید کہا کہ ایڈہاک ججز کی تقرری میں کوئی شوک و شبہات نہیں ہونے چاہیئے، پاکستانی عوام آزاد اور بغیر مداخلت کے عدلیہ کے اسٹیک ہولڈرز ہیں، میں عوام، پاکستان بار کونسل اور متعدد بار کونسلز کی ترجمانی کررہا ہوں، ایڈہاک ججز کی تقرری عوام میں عدلیہ میں مداخلت کا تاثر دے رہی ہے، جب قاضی فائز عیسی جوڈیشل کونسل کے ممبر تھے تو ججز تقرری میں شفافیت پر ضرور دیتے تھے۔