لیگی رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ کسی جماعت پرپابندی نہیں ہونا چاہئے ملکی مفادات کاسودا کرنے والی جماعت سیاسی کہلانے کے لائق نہیں۔ ملک میں انتشار پھیلنے سے ملکی مسائل مزید بڑھیں گے۔
سابق وفاقی وزیر جاوید لطیف نے آج نیوز کے پروگرام ’ نیوز انسائیٹ’ میں گفتگو کرتے ہوئے مری اجلاس کا زکرکیا کہا کہ مری میں کوئی اجلاس ہوہی نہیں رہا تھا، جوچیز نہیں ہورہی تھی وہ کینسل کیسے ہوگئی؟ آئندہ چند دنوں میں لاہورمیں اجلاس ہونے والا ہے۔
انھوں نے کہا کہ کسی جماعت پرپابندی نہیں ہوناچاہئے کیا پہلےدہشت گردی کرنےوالی جماعت پرپابندی نہیں لگی؟ ملک میں انتشارپھیلنےسے ملکی مسائل مزید بڑھیں گے تنصیبات پرحملہ کرنےوالی اور ملکی مفادات کاسودا کرنے والی جماعت سیاسی کہلانے کے لائق نہیں ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ 2014 میں دھرناکیوں دیا،کس نے دھرنادلوایا؟ کسی کوبھی ملکی مفادات پرسمجھوتا نہیں کرنا چاہئے، کیا پہلے سائفرلہرایا گیا،کبھی تنصیبات پرحملے ہوئے؟ کیا 2018 کےانتخابات صاف اورشفاف تھے؟ پہلےتوکبھی باہرقراردادیں نہیں آئیں۔
جاویدلطیف کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کس نے توڑے تھے معاہدے توڑنے والے سے پوچھا جانا چاہئے تھا۔
سی پیک کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ 2018 سے 4 سال تک سی پیک پرکام بند کردیا گیا ہرجماعت سی پیک کا کریڈٹ لیناچاہتی ہے، کوئی کہہ دےکہ سی پیک پاکستان کےمفادمیں توگھرچلاجاؤنگا، سی پیک معاہدہ دو ریاستوں کےدرمیان ہوا تھا۔