وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بدھ کو آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایڈہاک ججز تعینات ہونے چاہئیں، ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی آئین اجازت دیتا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ ایڈہاک ججز کی تقرری چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نہیں کریں گے بلکہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے یہ فیصلہ کرنا ہے، جوڈیشل سسٹم کی اصلاحات کے لیے آئینی ترمیم کے حق میں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کمیشن میں سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز شامل ہیں، اور اس میں ایک ریٹائرڈ جج جسٹس منظور ملک بھی شامل ہیں، جنہیں ان 5 ججز نے تعینات کیا ہے، جب کہ اس میں پاکستان بار کونسل کے نمائندے اختر حسین، وزیر قانون اور اٹارنی جنرل بھی بیٹھتا ہے۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن ان ججز کی تقرری کرے گا تو وہ آئیں گے تاکہ جو عام لوگوں کے مقدمات کا فیصلہ ہوسکے، اس کے علاوہ سپریم کورٹ میں 17 ججز کی تعداد پوری نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ تعداد پوری کرنی ہے تو جو 4 لوگ اس وقت بینچ کا حصہ نہیں تھے یا ان کی تقرری نہیں ہوسکی، جسٹس مسرت ہلالی اس وقت علاج کے سلسلے میں چھٹی پر تھیں، لیکن اب وہ موجود ہیں، میری سمجھ سے باہر ہے کہ یہ بحث کیوں چھیڑ دی گئی ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایک ساتھ تعطیلات کے دوران 4 ایڈہاک ججز کو 3 سال کے لیے سپریم کورٹ لانا بدنیتی پر مبنی ہے۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 19 جولائی کو طلب کر رکھا ہے۔
چیف جسٹس نے ایڈہاک ججز کی تقرری کے لیے 4 ریٹائرڈ ججز کے نام تجویز کیے تھے، ان ججز میں جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم کا نام بھی شامل تھا، دیگر ججز میں جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر ، جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس ریٹائرڈ طارق مسعود کے نام شامل ہیں۔