سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کے نئے کیس میں گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ نئے کے کیس میں گرفتاری غیرقانونی قرار دے کر رہا کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی، درخواست بیرسٹر سلمان صفدر اور خالد یوسف چوہدری کے ذریعے دائر کی گئی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو عِدت کے مقدمہ سے بری ہونے پر سیاسی انتقام کے لیے دوسرے جعلی مقدمے میں بغیر جواز گرفتار کیا گیا ہے، سیاسی مخالف وفاقی اور پنجاب حکومت عمران خان اور بشریٰ بی بی کو لمبے عرصے تک زیرحراست رکھنا چاہتے ہیں، دونوں ملزمان کو طلبی کے نوٹسز کے خلاف درخواستیں زیر سماعت ہونے کے دوران گرفتار کیا گیا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست زیر سماعت ہونے کے دوران گرفتاری بدنیتی کا ثبوت ہے۔
درخواست میں بتایا گیا کہ سیاسی مخالفین نیب کو مسلسل سیاسی انتقام کے لیے استعمال کر رہے ہیں، اعلیٰ عدالتیں اپنے فیصلوں میں زور دے چکی ہیں کہ محض مقدمہ درج ہونے پر گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔
9 مئی مقدمات: عمران خان کی عبوری ضمانت خارج کرنے کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
عمران خان کی 6، بشریٰ بی بی کی ایک مقدمے میں ضمانت کی درخواست پر دلائل طلب
سابق وزیر اعظم و سابق خاتون اول نے استدعا کی کہ آئندہ کسی بھی مقدمے میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری اسلام آباد ہائیکورٹ کی اجازت سے مشروط کی جائے، اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری غیر قانونی قرار دے کر انہیں رہا کیا جائے۔
یاد رہے کہ 13 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے توشہ خانہ کے نئے ریفرنس میں بانی تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری ڈال دی تھی۔
ڈپٹی ڈائریکٹر نیب محسن ہارون کی سربراہی میں نیب ٹیم نے اڈیالہ جیل میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار کرلیا تھا۔
نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق نیا کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔