پاکستان تحریک انصاف پر پابندی سے متعلق وزیر قانون کے مؤقف کے بعد اب رانا ثنا اللہ نے بھی اس معاملے پر پارٹی بیان دے دیا۔
واضح رہے کہ حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد اسے اپنے ہی اتحادیوں سے تنقید کا سامنا رہا جبکہ قانونی ماہرین نے حکومتی فیصلے کے حوصلہ شکنی کی۔ گزشتہ وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے تحریک انصاف پر پابندی کی صرف تجویز ہے، اسے اعلان یا منطقی فیصلہ نہیں کہہ سکتے۔
اس معاملے پر وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی کا ارادہ ظاہر کیا ہے جبکہ اس حوالے سے آئین پر عمل کیا جائیگا۔
نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی کے طریقہ کار پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آرٹیکل 17 کے تحت کسی بھی پارٹی پرپابندی کےلیے ڈکلیئریشن دے سکتی ہے، جب کابینہ منظوری دے گی توڈکلیئریشن کو 15 دن میں سپریم کورٹ میں پیش کیا جاتا ہے اور اگر عدالت ڈکلیئریشن سے متفق ہوجائے تواس پارٹی پرپابندی عائد ہوجاتی ہے۔
پی ٹی آئی پر کسی کا باپ بھی پابندی نہیں لگا سکتا، علی امین گنڈا پور
رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ اگر مخصوص نشستیں ہمیں مل سکتی ہیں تو آئینی طور پر کوشش کریں گے۔ انہوں نے سپریم کورٹ میں ایڈ ہاک ججز کی تعیناتی کے معاملے میں کہا کہ ایڈ ہاک ججز رکھنے کا باقاعدہ آئین میں ذکر ہے، اگر یہ ٹھیک نہیں تو آئین میں کیوں ہے؟ کسی کے پسند یا ناپسند پر آئینی چیز کو روکا نہیں جاسکتا۔