پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 91 اراکین قومی اسمبلی کی فہرست تیار کرلی جبکہ فہرست آج ہی الیکشن کمیشن میں جمع کرائے جانے کا امکان ہے، اجلاس میں مخصوص نشستوں کے نوٹیفکشین کے ساتھ چیف الیکشن کمشنر سے استعفی کا بھی مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان، عمر ایوب خان، شبلی فراز، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا اور شیخ وقاص اکرم اجلاس میں شریک تھے۔
اس کے علاوہ علی محمد خان، عاطف خان، شاندانہ گلزار، عون عباس پبی، محسن عزیز، فیصل سلیم، ہمایوں مہمند بھی اجلاس میں موجود تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد کا جائزہ کیا گی، اجلاس میں چار نکات پر گفتگو اور تمام ارکان پارلیمنٹ کی رائے لی گئی ۔
اجلاس کے بعد تحریک انصاف و سنی اتحاد کونسل کے ارکان پارلیمنٹ نے احتجاجی مارچ کیا، مارچ میں بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، اسد قیصر، زرتاج گل ، حامد رضا اورط راجا ناصر عباس شریک ہوئے جبکہ ہاتھوں میں پلے کاررڈ اٹھائے اراکین نے نعرے بازی بھی کی۔
پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز لانے کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے اراکین قومی اسمبلی کی فہرست آج الیکشن کمیشن میں جمع کرائے جانے کا امکان ہے۔
تحریک انصاف نے فہرست میں 91 اراکین قومی اسمبلی کو رکن ظاہر کیا جبکہ پی ٹی آئی کی فہرست صاحبزادہ حامد رضا اورفیصل امین گنڈا پور شامل نہیں۔
صاحبزادہ حامد رضا اور فیصل امین گنڈاپور نےانتخاب لڑتے سنی اتحاد کونسل کا ٹکٹ جمع کرایا تھا، فہرست میں تحریک انصاف کے 39 اور41 آزاد ارکان کے نام شامل ہیں۔
اجلاس میں شرکت کرنے سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے جائیں گے، جس طریقے سے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کو لایا جارہا ہے، پی ٹی آئی کے حق میں جو فیصلہ آیا ہے اس پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی جارہی ہے، ایڈہاک ججز کا مقصد سپریم کورٹ فیصلے پر اثر انداز ہونا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے انٹراپارٹی الیکشن ہوتے ہیں اور ان پر اعتراض آجاتا ہے، جس طریقے سے پی ٹی آئی کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اس پر پابندی لگنے والی ہے، ہم پی ٹی آئی پر پابندی کے حکومتی فیصلے کا جواب دیں گے۔
وزیراعظم کی نواز شریف سے تیسری ملاقات، مخصوص نشستوں اور پی ٹی آئی پابندی پر حکومتی حکمت عملی تیار
انہوں نے کہا کہ عوام کی طاقت کے سامنے کوئی چیز نہیں ٹھہر سکتی، پاکستان تحریک انصاف ایوان سمیت ہر جگہ موجود رہے، ایوان میں بھی رہے گی اور ایوان سے باہر بھی اپنے حق کے لیے پرامن احتجاج کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کے بعد سب بدل چکا ہے، تحریک انصاف ہو گی اور اسی ایوان میں ہوگی۔