وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کہتے ہیں پی ٹی آئی پر پابندی کا معاملہ صرف ایک تجویز ہے۔ سیاسی اتحادیوں سے مشاورت اور قانون پہلوؤں کو دیکھ کر ہی کوئی فیصلہ ہوگا۔ ابھی صرف یہ سوچ بچار ہے اس کو اعلان یا منطقی فیصلہ نہیں کہہ سکتے۔
وزیرقانون نے آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کا معاملہ سیاسی مشاورت سے مشروط ہے، اس تجویز کے قانونی پہلو دیکھے جائیں گے، جس کے بعد اتحادی جماعتوں سے بھی بات چیت ہوگی، پابندی کی بات صرف سوچ بچار تھی، ابھی اس تجویز کو منطقی فیصلہ قرار نہیں دیا جاسکتا۔
انھوں نے مزید کہا کہ وزیراطلاعات نے جو بات کی وہ پارٹی سے کلیئرنس کے بعد کی ہوگی، اسحاق ڈار نے بھی کہا کہ مشاورت کے بعد ہی فیصلہ کرنا ہے، مجھ سے گزشتہ برس اس معاملے پر مشاورت ہوئی ، معاملہ اتحادیوں کو اعتماد میں لیے بغیر کابینہ کو نہیں بھیجا جائےگا۔
اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ آرٹیکل 6 کے معاملے پر مشاورت اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں پر آرٹیکل 6 لگانے کی بحث پارلیمنٹ میں لائی جا سکتی ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ آٹھ ججز نے مخصوص نشستوں کے کیس میں آئین کو ری رائٹ کیا، جن ایم پی ایز کو بغیر سنے گھر بھیج دیا گیا وہ بھی ریویو میں آ رہے ہیں، فیصلے کے ذریعے ایک جماعت کو مضبوط ہونے کا موقع دے دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایڈہاک ججز چیف جسٹس نے نہیں جوڈیشل کمیشن نے مقرر کرنے ہیں، ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی آئین اجازت دیتا ہے، میں جوڈیشل سسٹم کی اصلاحات کیلئے آئینی ترمیم کے حق میں ہوں۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع پر ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس مدت ملازمت کی توسیع میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں۔