تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک میں لگژری ہوٹل کے کمرے سے 6 غیر ملکی سیاحوں کی لاشیں ملی ہیں۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق تمام افراد ممکنہ طور پر زہر خورانی سے ہلاک ہوئے، مرنے والوں میں ایک ویتنامی نژاد امریکی شہری بھی شامل ہے۔
نیوز رپورٹس کے مطابق مرنے والوں کے خون میں سائنائیڈ پایا گیا، سائنائڈ ایک تیزی سے کام کرنے والا، ممکنہ طور پر مہلک کیمیکل ہے جو جسم کی آکسیجن استعمال کرنے کی صلاحیت میں مداخلت کرتا ہے۔ سائنائڈ ایک بے رنگ گیس یا مائع ہوسکتا ہے۔
تھائی حکام کا ابتدائی پوسٹ مارٹم جانچ کی بنیاد پر کہنا ہے کہ ”سائنائیڈ“ کے علاوہ ان کی موت کی کوئی اور وجہ نہیں ہے لیکن وہ مہلک کیمیکل کی شدت کا تعین کرنے اور ممکنہ طور پر کسی بھی دوسرے زہریلے مادے کے حوالے سے بھی ٹیسٹ کر رہے ہیں۔
پیرو میں دنیا سے تعلق نہ رکھنے والے قبیلے کے لوگ منظرِعام پر آنے لگے
فرانزک تفتیش کاروں کو اس سے قبل متاثرین کی جانب سے استعمال کیے جانے والے چائے کے کپ پر سائنائیڈ کے نشانات ملے تھے، جن میں سے سبھی ویتنامی نژاد تھے۔ پولیس کو شبہ ہے کہ مرنے والوں میں سے ایک زہر دینے کے پیچھے تھا اور اس کی وجہ قرض کا معاملہ تھا۔
اس حوالے سے چولالونگ کورن یونیورسٹی کے شعبہ فرانزک میڈیسن کے پروفیسر کورنکیات وونگ پیسرنسن نے کہا ہے کہ متاثرہ افراد کے ہونٹ اور ناخن گہرے جامنی رنگ کے ہو گئے تھے جو آکسیجن کی کمی کی نشاندہی کرتے ہیں اور سائنائیڈ زہر کی ایک اور علامت ہے۔
کینیڈا کے شہر ٹورونٹو میں طوفانی بارش، 83 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
تھائی حکومت کا کہنا ہے کہ تمام پہلوؤں سے معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ وزیراعظم نے تمام ایجنسیوں کو فوری کارروائی کی ہدایت کی ہے تاکہ سیاحت پر کسی قسم کے منفی اثرات مرتب نہ ہوں۔
واضح رہے کہ ابتدائی طور پر سیاحوں کی موت کے بارے میں تھائی میڈیا کا دعویٰ تھا کہ ان 6 افراد کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا ہے تاہم برطانوی خبر ایجنسی کو ایک پولیس افسر نے شناخت ظاہر نہ کرنےکی شرط پر بتایا کہ اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ملا۔