امریکی حکام نے دعوٰی کیا ہے کہ خفیہ ذرائع نے اُنہیں اطلاع دی تھی کہ ایران سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کروانے کی سازش کرسکتا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے بتایا کہ یہ رپورٹ کئی ہفتے قبل ملی تھی جس کے بعد ٹرمپ کی سیکیورٹی بڑھادی گئی تھی۔
سیکریٹ سروس نے پنسلوانیہ کے شہر بٹلر میں تین دن قبل ٹرمپ پر حملے کے بعد سیکیورٹی مزید بڑھادی ہے۔
سی این این نے یہ بھی بتایا ہے کہ ٹرمپ پر حملہ کرنے والے تھامس میتھیو کروکس اور ایرانی سازش کے درمیان کوئی لِنک اب تک نہیں ملا۔ یاد رہے کہ تھامس میتھیو کروکس امریکی سیکریٹ سروس کے ایجنٹس کی جوابی فائرنگ میں مارا گیا تھا۔
ایران نے امریکی حکام کے دعوے کو کھوکھلا اور گندا قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مشن کے ترجمان نے سی این این سے گفتگو میں کہا کہ ایران کی نظر میں ٹرمپ ایک مجرم ہیں جن پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے کیونکہ انہوں نے جنرل سلیمانی کے قتل کا حکم دیا تھا۔ ایران نے اس معاملے میں انصاف کے لیے قانون کا راستہ منتخب کیا ہے۔
امریکا کی قومی سلامتی کے ادارے کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ پنسلوانیہ میں ٹرمپ پر حملے سے قبل سیکریٹ سروس اور ٹرمپ کی الیکشن ٹیم کو ٹرمپ کے قتل کے ایرانی منصوبے کے بارے میں معلوم ہوچکا تھا۔ ہفتے کو ٹرمپ پر حملے سے قبل ہی اُن کی سیکیورٹی بڑھادی گئی تھی۔
پوچھے جانے سے پر ٹرمپ کی الیکشن ٹیم نے اس بات کی تصدیق سے گریز کیا کہ اُسے ٹرمپ کے قتل کے کسی ایرانی منصوبے یا سازش کا کچھ علم تھا۔ ٹرمپ نے جنوری 2020 میں جنرل سلیمانی کے قتل کا حکم دیا تھا۔
امریکی حکام کو یہ خدشہ لاحق رہا ہے کہ جنرل سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے ایران سابق امریکی صدر پر حملہ کرواسکتا ہے۔
ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے حوالے سے سیکریٹ سروس کو شدید نکتہ چینی کا سامنا ہے۔ اس بات پر اعتراض کیا جارہا ہے کہ سیکریٹ سروس کی نگرانی والے علاقے میں ایک نوجوان قریبی چھت پر چڑھ کیسے گیا اور حملہ کرنے کی پوزیشن میں کیسے آگیا۔
صدر بائیڈن نے بھی تحقیقات کا حکم دیا ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ تھامس میتھیو کروکس اتنا قریب کیسے پہنچ گیا۔ سیکریٹ سروس کو کانگریس کی طرف سے بھی تحقیقات کا سامنا ہے۔