سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کے بعد ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جس میں دو افراد کو حملے کی ذمہ داری قبول کرتے دکھایا گیا ہے۔
ویڈیو میں ایک شخص کو افغان دہشت گرد تنظیم این آر ایف (نیشنل ریزسٹنس فورس) کا کمانڈر ہونے کا دعویٰ کرتے دیکھا جاسکتا ہے، جس نے ٹرمپ پر حملے کی ذمہ داری قبول کی۔
ویڈیو میں خود کو ایک آر ایف کا کمانڈر بتانے والا شخص ٹرمپ پر حملے کی ذمہ داری لینے کی بات کر رہا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس کے ساتھ ایک اور نقاب پوش شخص بیٹھا ہوا ہے۔ دونوں کے ہاتھوں میں مہلک ہتھیار ہیں۔ ویڈیو میں یہ شخص خود کو ایک آر ایف کمانڈر رئیس اجمل بتا رہا ہے۔
اس ویڈیو میں خود کو ایک آر ایف کا کمانڈر بتانے والے رئیس اجمل نے اس شخص کا نام بھی ظاہر کیا جس کے مبینہ حکم پر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ کیا گیا۔
امریکی خفیہ سروس کے ترجمان کا ٹرمپ کی سکیورٹی کے حوالے سے بڑا دعویٰ
اجمل نے بتایا کہ سابق امریکی صدر ٹرمپ پر حملہ این آر ایف لیڈر احمد مسعود کے حکم پر کیا گیا۔
طالبان مخالف مزاحمتی گروپ کے مبینہ کمانڈر کا مزید کہنا تھا کہ اب وہ صدر جو بائیڈن اور دیگر امریکیوں کو نشانہ بنائیں گے۔
مبینہ این آر ایف کمانڈر رئیس اجمل کی اس ویڈیو کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ویڈیو دیکھنے سے واضح ہوتا ہے یہ این آر ایف کا کمانڈر نہیں ہے۔ ویڈیو میں وہ کئی بار اپنی لائنیں بھول رہا ہے۔
ٹرمپ پر گولی چلانے سے پہلے حملہ آور کے الفاظ کیا تھے؟
نیز ایسا لگتا ہے کہ این آر ایف کمانڈر رئیس اجمل ہونے کا دعویٰ کرنے والے شخص نے ویڈیو جاری کرنے سے پہلے اس کی مشق کی تھی، اس کے باوجود وہ صحیح سے اپنی باتیں نہیں رکھ پا رہا ہے۔
پلاسٹک کی کرسیوں اور رنگ برنگی دیواروں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والے دونوں افراد طالبان کے کسی اڈے یا چوکی پر تعینات گارڈز ہیں۔