وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے پی ٹی آئی پر پابندی کیلئے کارروائی کے حکومتی فیصلے پر ردعمل میں کہا ہے کہ جعلی حکومت کو اپنا خاتمہ نظر آرہا ہے اس لئے بوکھلاہٹ میں احمقانہ بیانات دے رہے ہیں، یہ جو بھی کریں ہم ان کا بھر پور مقابلہ کریں گے۔
پابندی کے معاملے پر پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کا اجلاس ہوا، جس میں بیرسٹر گوہر، شعیب شاہین، سلمان اکرم راجہ اور دیگر وکلا شریک ہوئے۔ اجلاس میں پی ٹی آئی پر پابندی کے حکومتی فیصلہ سے متعلق قانونی امور پر گفتگو کی گئی اور قانونی اور سیاسی مشاورت بھی کی گئی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ عطا تارڑ کی پریس کانفرنس خواہشات ہو سکتی ہے حقیقت نہیں، مری میں جو کھچڑی پک رہی تھی وہ نا ہونے کے برابر ہے، یہ وہی ن لیگ کے لیڈران ہیں جنہوں نے سپریم کورٹ پر دھاوا بولا، یہ جوڈیشری کو اپنے دباؤ میں لانا چاہتے ہیں، موجودہ حکومت اقلیت میں ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم سمیت دیگر جماعتیں واضح کریں وہ ن لیگ کے ساتھ ہیں یا نہیں ؟ جمہوریت کی دعوے دار جماعتوں کو اپنی پالیسی واضح کرنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں افراط زر اور مہنگاٸی عروج پر جا رہی ہے، بجلی،گیس، پیٹرول، آٹے کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا، مہنگاٸی کا سیلاب آنے والا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ ہم ملک میں آٸین اور قانون کی بالا دستی چاہتے ہیں، سول ڈکٹیٹر شپ اور سول مارشل لا ہم نہیں چاہتے۔
چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کا اس معاملے پر کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو رہی ہے، مہنگلائی سے توجہ ہٹانے کےلیے ایسا کام کیا جارہا ہے، ہماری مخصوص نشستوں کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔’
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت فارم47 پر ہے، مہنگائی سے توجہ ہٹانے کے لیے آج پریس کانفرنس کی گئی، تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہماری مخصوص نشستوں کو روکنے کے لیے یہ بیانات دیئے گئے ہیں۔
اس سے قبل ہی کئی رہنماؤں نے بھی اس معاملے پر اپنا ردعمل دیا۔
وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ موجودہ وفاقی حکومت مینڈیٹ چور ہے اور جعلی طریقے سے اقتدار پر قابض ہے، کیا فارم 47 کی بنیاد پر بنی حکومت پی ٹی آئی پر پابندی لگائے گی؟
انہوں نے کہا کہ پابندی لگانے کا فیصلہ جعلی حکومت کی خواہش ہے، تمام تر فسطائیت اور ہر قسم کے حربے استعمال کرنے کی باوجود مینڈیٹ چور حکومت کو منہ کی کھانی پڑھ رہی ہے، مینڈیٹ چوروں کی حکومت حواس باختہ ہوچکی ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ کیا یہ ملک ان کے باپ کا ہے کہ یہ جو دل میں آئے فیصلے کریں؟
ان کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں پر فیصلہ سپریم کورٹ نے آئین کے مطابق کیا ہے، ان کو اسی فیصلے پر تکلیف ہو رہی ہے، موجودہ مینڈیٹ چور سرکار نے خود ماضی میں سپریم کورٹ پر حملہ کیا تھا۔
پی ٹی آئی پر پابندی کے حکومتی فیصلے پر ردعمل: ’حکومت عمران خان کی غلطیاں دہرارہی ہے‘
انہوں نے کہا کہ الیکشن ٹریبونل اور مستقبل میں آنے والے فیصلوں سے ان کا دھڑن تختہ ہوجائے گا، مینڈیٹ چور سرکار کو اپنی شکست واضح نظر آرہی ہے، جعلی حکومت کو اپنا خاتمہ نظر آرہا ہے اس لئے بوکھلاہٹ میں احمقانہ بیانات دے رہے ہیں، ہم نے پہلے بھی ان کا مقابلہ کیا ہے، یہ جو بھی کریں ہم ان کا بھر پور مقابلہ کریں گے۔
دوسری جانب وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا برسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ حکومت کی اب سیاسی موت آئی ہوئی ہے، اس لیے حکومت ایسے فیصلے کررہی ہے، ایسے فیصلے حکومت کی تباہی کا باعث بنیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے بعد حکومت کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے، یہ سمجھ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگا کر یہ جان چڑا لیں گے، ایسے فیصلوں سے ان کی خود کی حکومت کمزور ہوگی۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ پی ٹی آئی پر آرٹیکل 6 کا کیس نہیں بنتا، آرٹیکل 6 کا کیس اگر بنتا ہے تو شہباز شریف پر بنتا ہے، ہمیں یقین ہے کہ عدلیہ ان کے بنائے گئے کیسز ان کے منہ پر مارے گی۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے ہم ایک سیکنڈ کے لیے بھی پابندی کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہونے دیں گے۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کسی اور ہی دنیا میں رہ رہی ہے، وہ قانون کی دنیا سے باہر بات کر رہے ہیں، قانون میں اس کی کوئی گنجائش نہیں، حکومت ایسی کوئی پابندی نہیں لگا سکتی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ سارے معاملات قانون کے تحت دیکھے جاتے ہیں، وہ ناممکن سی بات کر رہے ہیں اور اگر ایسی کوئی حرکت کریں گے تو عدالتیں بھی موجود ہیں اور ہم بھی موجود ہیں، ہم ایک سیکنڈ کے لیے بھی اس فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہونے دیں گے۔
بیرسٹر علی طفر نے بتایا کہ مخصوص نشستوں کے کیس کے فیصلے کے بعد حکومت کو دھچکا ملا ہے، یہ بالکل ناجائز بات ہے اور ہم اسے رد کرتے ہیں، آرٹیکل 6 کے حوالے سے بھی وفاقی وزیر نے بات کی تو شاید وہ لوگ قانون نہیں پڑھتے، آرٹیکل 6 غداری کا جرم ہے وہ ایک مختلف قسم کا جرم ہے، صرف قانون کی خلاف ورزی کرنا غداری نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسے ہی غداری کے مقدمے لگے تو پھر تو پارلیمنٹیرینز کے خلاف بھی غداری کے مقدمے ہوں گے، آرٹیکل 6 کا کوئی مقدمہ نہیں بن سکتا، وہ مقدمہ اتنا بے بنیاد ہوگا کہ وہ چل ہی نہیں سکے گا۔
مخصوص نشستوں پر نظر ثانی کی درخواست پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ حکومت کا حق ہے نظر ثانی درخواست دائر کرنے کا مگر یہ ریویو کیس انہی ججز کے پاس جانا ہے جنہوں نے فیصلہ کیا ہے، میری نظر میں اب جو فیصلہ آگیا ہے وہ تبدیل نہیں ہوگا، ججز نے سوچ سمجھ کر فیصلہ دیا ہے۔
بعد ازاں رہنما سلمان اکرم راجا نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پابندی لگانے کا اختیار حکومت کا نہیں، یہ معاملہ سپریم کورٹ کو جائے گا اور یہ انہی کا اختیار ہے، یہ صرف ریفرنس بھیج سکتے ہیں، ان کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ پی ٹی آئی ملکی سالمیت کے خلاف کوئی جماعت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بد حواس ہوچکے ہیں، جو پی ٹی آئی کو سپریم کورٹ سے کامیابی ملی ہے تو وہ بوکھلاہٹ میں ادھر ادھر بھاگ رہے ہیں، اتنا آسان نہیں ہے ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو ختم کرنا۔
بیرسٹر سلمان اکرم راجا نے مزید بتایا کہ ہمارا خیال نہیں تھا کہ حکومت اس حد تک گر جائے گی، ان کی کم عقلی اور کم ظرفی کی یہ سطح ہوگی بحرحال ہم واضح ہیں کہ پی ٹی آئی کے خلاف ایسا کوئی الزام ثابت نہیں ہوسکتا، پی ٹی آئی ملک کو جوڑ کے کھڑی ہے، پی ٹی آئی نے استحکام دیا ہے، ان کو منظر سے ہٹائیں گے، ووٹر کو تتر بتر کریں گے تو کچھ پتا نہیں کہ ملک کس طرف جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت جھوٹ کی بنیاد پر مفروضہ قائم کرے گی اور کوشش کرے گی کہ سپریم کورٹ اس مفروضے کو مان لے، یہ تمام معاملات عوام کے سامنے ہیں، ایک طرف اے پی سی میں بلایا ہمیں، ہم نے حمایت کی تو انہوں نے یہ کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹے، ہم پارلیمان میں بیٹھے ہیں، کمیٹی میں ہیں، ہر سطح پر بات ہورہی ہے، بیک ڈور بات چیت کے حوالے سے میں کچھ نہیں کہہ سکتا یہ تو فرنٹ ڈور سے ہمارے ساتھ یہ کر رہے ہیں۔