جسٹس (ر) شائق عثمانی نے کہا کہ آئین کے تحت حکومت سیاسی جماعت پر پابندی لگا سکتی ہے لیکن اس کے بعد لازمی طور پر ریفرنس سپریم کورٹ کو بھیجنا ہوگا اور وہی فیصلہ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل17کےمطابق کوئی بھی شخص کوئی بھی پارٹی جوائن کرسکتا ہے، اگرپارٹی ملکی سیکیورٹی کےخلاف کام کریں گی تواس پر پابندی عائد ہوگی۔
جسٹس (ر) شائق عثمانی نے کہا کہ حکومت ایسی پارٹی کے خلاف کارروائی کرسکتی ہے، حکومت کو تحقیقات کرکے رپورٹ بنانی ہوگی، حکومت پھر رپورٹ سپریم کورٹ کو بھیجے گے جو اس پر فیصلہ کریں گی۔
حکومت نےاحمقانہ فیصلہ کیا،ریفرنس بدنیتی ہے،اعتزاز احسن
علاوہ ازیں قانون دان اعتزاز احسن نے پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق مؤقف کو ’احمقانہ‘ فیصلہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریفرنس بدنیتی پر لایا جارہا ہے، ریفرنس میں یہ ایسا پھنسیں گے کہ لگ پتہ جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’معلوم نہیں کون ان کو مشورے دے رہا ہے، فارم 45 سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ سارا کام ہورہا ہے، فارم 45 میں دھاندلی کرنے والے خود منہ کی کھائیں گے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اور ملک ایک ساتھ نہیں چل سکتے، پی ٹی آئی پر پابندی لگانے جارہے ہیں، مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظر ثانی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا، سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو بن مانگے ریلیف دیا۔