پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 16 جولائی سے ایک بار پھر بڑے اضافے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 7 روپے 67 پیسے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3 روپے 72 پیسے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 2 روپے 73 پیسے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھانے کی تجویز تیار کرلی گئی، جس کی حتمی منظوری وزیر اعظم شہباز شریف دیں گے۔
وزیر اعظم سے مشاورت کے بعد وزارت خزانہ آج رات نئی قیمت کا اعلان کرے گی۔
ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت 18 سال کی کم ترین سطح پر آگئی
واضح رہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی موجودہ قیمتیں بالترتیب 265 روپے 61 پیسے اور 277 روپے 45 پیسے فی لیٹر ہیں، 30 جون کو حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 7.45 روپے اور 9.56 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا تھا۔
حکومت نے مالیاتی بل میں پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کی زیادہ سے زیادہ حد کو بڑھا کر 70 روپے فی لیٹر کر دیا ہے تاکہ رواں مالی سال میں 12 کھرب 80 ارب روپے اکٹھے کیے جا سکیں جبکہ گزشتہ سال اس مد میں 960 ارب روپے جمع ہو سکے، جو 869 ارب روپے ہدف کے مقابلے میں تقریباً 91 ارب روپے زیادہ رہے۔
15 روز کے دوران پیٹرول اور ڈیزل پر درآمدی پریمیم بالترتیب 9.60 اور 6.50 فی بیرل پر برقرار رہا۔
یکم مئی سے 15 جون کے درمیان پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب تقریباً 35 روپے فی لیٹر اور 22 روپے فی لیٹر کی کمی کی گئی تھی۔
حکومت اس وقت پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر تقریباً 77 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے، اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر ہے، حکومت دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی چارج کر رہی ہے، حکومت ایک لیٹر پیٹرول اور ڈیزل پر تقریباً 17 روپے کسٹم ڈیوٹی بھی وصول کر رہی ہے، چاہے ان کی مقامی پیداوار یا درآمدات ہوں۔
پٹرولیم اور بجلی کی قیمتیں مہنگائی کے اہم محرک رہے ہیں، پٹرول زیادہ تر نج ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور موٹرسائیکل میں استعمال ہوتا ہے۔
ڈیزل کی قیمت میں اضافے سے مہنگائی بڑھتی ہے، کیونکہ یہ زیادہ تر بھاری ٹرانسپورٹ گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے اور خاص طور پر سبزیوں اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کرتا ہے۔