امریکی صدر جو بائیڈن کی زبان کے پھسلنے کا سلسلہ جاری ہے۔ سابق امریکی صدر اور انتخابی دوڑ میں ری پبلکن حریف ڈونلڈ ٹرمپ پر گزشتہ روز حملے کے بعد جب قوم کو اعتماد میں لینے کے لیے انہوں نے خطاب کیا تب بھی زبان پھسل گئی۔
صدر بائیڈن پر صورتِ حال کا دباؤ بڑھتا ہی جارہا ہے۔ ٹرمپ پر حملے کے بعد کے خطاب میں انہوں نے گھبراہٹ یا بے دھیانی میں ballot box کو battle box کہہ دیا۔
صدر بائیڈن نے خطاب میں کہا کہ تشدد سے کوئی بھی مسئلہ حل نہیں کیا جاسکتا۔ اگر معاملات کو درست کرنا ہے تو رائے دہی کا طریقہ ہی اختیار کرنا پڑے۔ اِس مرحلے وہ ووٹوں کے ڈبے کو لڑائی کا ڈبا کہ گئے۔
وائٹ ہاؤس کے اوول آفس کی نارمل سیٹنگ کے پیش منظر میں خطاب کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ میں قانون کی بالا دستی اور جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے بھرپور قوت کے ساتھ کام کرتا رہوں گا۔
بھلکڑ پن برقرار، بائیڈن ضدی بچے کی طرح ڈھٹائی پر اتر آئے، ’تخت نہیں چھوڑوں گا‘
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ ملک تشدد کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ تشدد سے امریکی معاشرہ مزید انتشار کی طرف جائے گا۔ لازم ہے کہ جمہوری اقدار کا احترام کرتے ہوئے ایک دوسرے کی رائے سُنی جائے اور اُس کا احترام بھی کیا جائے۔