امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابی ریلی کے دوران قاتلانہ حملہ کیا گیا، جس میں وہ بال بال بچ گئے۔ حملے کی تحقیقات جاری ہیں، سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹرمپ پر حملہ کرنے والے پوری تیاری سے آئے تھے، شوٹر کی گاڑی اور گھر سے بارودی مواد برآمد ہوا ہے۔ جب کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹرمپ کو فون کر کے ان کی خیریت دریافت کی۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی ریلی کے دوران فائرنگ سے زخمی ہوگئے تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہے جبکہ حملہ آور مارا گیا۔ فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب امریکا کے سابق صدر ریاست پنسلوانیا کے علاقے بٹلر میں منعقدہ ریلی کے شرکا سے خطاب کے لیے اسٹیج پر موجود تھے۔ تاہم ٹرمپ تقریر کے دوران گولیاں چلتے ہی نیچے جھک گئے، اس دوران ریلی میں بھگدڑ مچ گئی اور لوگ جان بچانے کے لئے بھاگنے لگے ۔ چند ہی لمحے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کھڑے ہوئے حامیوں کی طرف دیکھ کر فضا میں مکا لہرایا، اس وقت ان کے دائیں کان پر خون کے نشانات دکھائی دے رہے تھے، جس کے بعد فوراً سیکرٹ سروس کے اہلکار ٹرمپ کو اپنے حصار میں لے کر موقع سے روانہ ہوگئے، واقعہ کے بعد ریلی فوری طور پر ختم کردی گئی تھی۔
گولی لگنے کے بعد مکا لہراتے ٹرمپ کی تصویر۔ صدارتی الیکشن کی دوڑ بدل گئی
امریکا کے سابق صدر پر حملے کی تحقیقات جاری ہیں، اس حوالے سے سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ شوٹر نے بلڈنگ کی چھت سے کئی فائر کیے، شوٹر کے پاس سے کوئی شناختی دستاویز نہیں ملی۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ ٹرمپ پر حملہ کرنے والے پوری تیاری سے آئے تھے، حملہ کرنے والے شوٹر کی گاڑی اور گھر سے بارودی مواد برآمد ہوا ہے۔
ٹرمپ پر حملہ کرنے والا اُنہی کی پارٹی کا رجسٹرڈ رُکن نکلا
ریپبلکن پارٹی کے رکن کانگریس اور انٹیلی جنس سے متعلق ایوان نمائندگان کی کمیٹی کے چیئرمین مائیکل رے ٹرنر نے کہا ہے کہ سکیورٹی ناکامی کی کانگریس تحقیقات کرے، شوٹر اس مقام کے قریب عمارت کی چھت پر کیسے پہنچا، کیا شوٹر اکیلا تھا یا پھر اسکے کوئی ساتھی بھی تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ پر حملہ سکیورٹی نیٹ ورک کی ناکامی ہے۔
صدر بائیڈن کا ٹرمپ سے رابطہ، دلاسا دیا، سابق صدر کا سیکریٹ سروس سے اظہارِ تشکر
دوسری طرف امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹرمپ کو فون کر کے ان کی خیریت دریافت کی۔ صدر بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ پر ہونے والے حملے کی شدید الفاط میں مذمت کی۔ موجودہ سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر صدر بائیڈن تمام مصروفیات چھوڑ کر وائٹ ہاؤس پہنچ گئے۔
امریکا کے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے حملہ آور کی شناخت بھی ظاہر کردی ہے۔
ایف بی آئی کے مطابق حملہ آور کی شناخت 20 سالہ تھامس میتھیو کروکس کے نام سے ہوئی ہے جو ریاست پینسلوینیا کا رہائشی ہے، تاہم ابتدائی طور پر حملے کا مقصد فی الحال واضح نہیں ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گولی میرے دائیں کان کے اوپر کے حصے میں لگی، مجھے فوری طور پر لگا کہ کچھ ہوا ہے تاہم جب بہت زیادہ خون بہا تب مجھے پتہ چلا کہ کیا ہوا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ ناقابل یقین ہے کہ ہمارے ملک میں ایسی حرکت ہو سکتی ہے، گولی چلانے والے کے بارے میں اس وقت کچھ معلوم نہیں۔
سابق صدر ٹرمپ نے قانون نافذ کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ حملے کے بعد اہلکاروں نے مجھے حصار میں لیا اور محفوظ جگہ پر منتقل کیا، انہوں نے گھناؤنے عمل کے دوران فوری طور پر حفاظتی اقدام کیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ ٹھیک ہیں اوران کا مقامی طبی مرکز میں چیک اپ کرلیا گیا، جس کے بعد سابق امریکی صدر کو اسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔
امریکی سیکرٹ سروس کا بھی کہنا ہے کہ ریلی میں فائرنگ کے واقعہ کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ محفوظ ہیں اور ان کے حفاظتی اقدامات بڑھا دیے گئے ہیں۔