وزیراعظم شہبازشریف نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی حالیہ بندش سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ فوری طور پر مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبہ کو دوبارہ فعال کرنے کے حوالے سے فوری کمیٹی بنائی جائے۔ وزیراعظم نے پراجیکٹ میں پیدا ہونے والی خرابی کے ذمہ داران کا تعین کر کے سخت کارروائی کی ہدایت بھی کردی۔
اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیرصدارت نیلم، جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا، جس میں منصوبے میں پیدا ہونے والی حالیہ خرابی کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی۔ اعلامیے کے مطابق سربراہ تحقیقاتی کمیٹی شاہدخان نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی اور بریفنگ میں بتایا کہ دائیں اور بائیں ہیڈ ریس ٹنل میں 29 اپریل 2024 کو فشار میں کمی کے باعث بجلی کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی اور 2 مئی 2024 کو پاور پلانٹ سے بجلی کی پیداوار مکمل بند ہوگئی، جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
کراچی سمیت ملک بھر کیلئے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 7.12 روپے اضافے کا نوٹیفکیشن جاری
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ جس جگہ موجودہ خرابی پیدا ہوئی ہے یہ راک برسٹ زون ہے، ’پی ٹی آئی دور میں مرمت کا کوئی کام نہیں کیا گیا‘، جس سے نقصان میں اضافہ ہوتا رہا، یہ ایک مجرمانہ غفلت تھی، معاملے کو جان بوجھ کر دبا دیا گیا، سال 2022 میں منصوبے کی ٹیل ریس ٹنل میں خرابی کی وجہ سے بجلی کی پیداوار معطل ہوئی۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ پروجیکٹ کی تعمیر سے متعلق جیو فزیکل اور سیسمک عوامل کو نظر انداز کیا گیا، ہیڈ ریس ٹنل کی مناسب کنکریٹ لائننگ نہیں کی گئی اور منصوبے کی بر وقت تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن نہیں کرائی گئی۔
وزیراعظم نے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں پیدا ہونے والی خرابیوں کے حوالے سے ذمہ داران کا تعین کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ماہرین نے نشاندہی کی کی ڈیزائن میں خرابیاں ہیں، کنکریٹ لائیننگ نہیں کی گئی ، یہ کس قدر بد قسمتی ہے کہ اتنے بڑے اور اہم منصوبے میں مجرمانہ غفلت برتی گئی، منصوبے کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن نہ کروا کر مجرمانہ غفلت کا ارتکاب کیا گیا۔
نیلم، جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے حوالے سے اہم اجلاس میں وفاقی وزرا احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، اویس احمد خان لغاری، مصدق ملک سمیت متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔