تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مظاہرین نے ایک بار پھر اسلام آباد کو راولپنڈی سے جوڑنے والی شاہراہ فیض آباد پر دھرمنا دے کر اسے بلاک کر دیا ہے، جبکہ اطراف کی متعدد سڑکیں بھی ٹی ایل پی کارکنان نے پتھر لگا کر بلاک کردی ہیں، جس کے بعد عوام کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔
ہفتے کو ٹی ایل پی کا ”لبیک یا اقصیٰ مارچ“ راولپنڈی کے لیاقت باغ سے شروع ہو کر فیض آباد پہنچا، لیکن جماعت کے امیر سعد حسین رضوی نے حکومت کے سامنے اپنے تین مطالبات رکھتے ہوئے ان کی منظوری تک دھرنا دینے کا اعلان کردیا، اور کارکنان نے فیض آباد پر خیمے گاڑ دئے۔
ٹی ایل پی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطینیوں تک غذائی اور طبی امداد پہنچائی جائے، سرکاری طور پر اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے اور حکومت کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کو دہشتگرد قرار دیا جائے۔
ٹی ایل پی کے رہنما سعد حسین رضوی نے دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے ہم ادھر ہی بیٹھے ہیں۔‘
نجی ٹی وی چینل سے وابستہ صحافی نادر بلوچ نے ایکس پر سڑکوں کی بندش کے حوالے سے ایک ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا، ’تحریک لبیک کے کارکنوں نے اسلام آباد ایکسپرس وے بھی بلاک کر دی، اسلام آباد ایکسپرس وے کو فیض آباد کے مقام پر بلاک کیا گیا‘۔
ایک اور سماجی شخصیت روشن دین دیامیری نے بھی اسی طرح کی ایک ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا، ’عوام کو ذلیل کرنے کے لیے ٹی ایل پی والے میدان میں آگئے ہیں، روڈ بلاک کر کے کیا ملتا ہے، یہ لوگ ڈی چوک کیوں نہیں جارہے ہیں؟‘
صنم جاوید ایف آئی اے کے نئے مقدمے سے بھی ڈسچارج،رہائی کے بعد روانہ
فیض آباد پر دھرنے کے باعث اسلام آباد کی ٹریفک پولیس نے متبادل راستوں کی تفصیلات جاری کی ہیں، جن کے مطابق لاہور سے آنے والا ہیوی ٹریفک روات ٹی کر اس سے راولپنڈی کی طرف موڑ دیا جائے گا۔
پشاور سے براستہ جی ٹی روڈ آنے والا ہیوی ٹریک 26 نمبر چونگی سے موٹر وے اور راولپنڈی کی طرف موڑ دیا جائے گا۔
مری سے آنے والے ہیوی ٹریفک کو راول ڈیم چوک سے بجانب پارک روڈ لہتراڑ روڈ، ایکسپریس وے کی طرف موڑ دیا جائے گا۔
آئی جے پی روڈ پر ہیوی ٹریفک کا داخلہ منع ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے مظاہرین کے ساتھ تاحال مذاکرات شروع نہیں کیے گئے ہیں۔
وزارتِ داخلہ کے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بی بی سی کے نامہ نگار روحان احمد کو بتایا کہ ’ٹی ایل پی نے جو مطالبات رکھے ہیں وہ آتے تو وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہی ہیں تاہم اب تک وفاقی حکومت کی جانب سے ٹی ایل پی کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں کیے گئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اب تک ٹی ایل پی کے مذاکرات مقامی انتظامیہ کے ساتھ ہی چل رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے روپوش رہنما سامنے آنے کو تیار، تنظیم میں بڑی تبدیلیوں کا امکان
بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر رانا وقاص کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ احتجاجی مظاہرے کے قائدین اور مقامی انتظامیہ کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
رانا وقاص کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کے کارکنان اس وقت فیض آباد پر دھرنا دیے ہوئے ہیں لیکن باقی تمام شاہراہیں عام ٹریفک کے لیے کھلی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کے وفد کو قائل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ غزہ کی صورتحال پر حکومت پاکستان کا پہلے ہی سے موقف بہت واضح ہے اور اس ضمن میں فلسطینیوں کے حق کے لیے طبی امداد مصر کے ذریعے پہلے ہی بھجوائی جا رہی ہے۔
رانا وقاص نے اس امید کا اظہار کیا کہ آج مذاکرات میں یقیناً کوئی پیشرفت ہوگی اور معاملہ حل کی طرف جائے گا۔