سابق امریکی صدر ڈونلڈر ٹرمپ پر حملہ جہاں عالمی توجہ خوب سمیٹ رہا ہے، وہیں پاکستانی سوشل میڈیا صارفین اس حملے کو سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان سے جوڑ رہے ہیں۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈر ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ جہاں انہیں سیاسی طور پر فائدہ پہنچاتا دکھائی دے رہا ہے، وہیں عمران خان پر ہونے والے حملے سے بھی جوڑا جا رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر گولی چلانے والے کی گاڑی اور گھر سے دھماکا خیز مواد برآمد
سال 2022 میں عمران خان پر وزیر آباد میں احتجاجی ریلی کے دوران قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی، تاہم سابق وزیر اعظم کے جسم کے مختلف حصوں میں گولیاں لگی تھیں۔
سیاسی ماہرین کے مطابق الیکشن 2024 میں اس حملے نے بھی انہیں کافی مدد دی اور سیاسی ہمدردی سمیٹنے میں مدد دی۔
تاہم اب یہی سلسلہ سابق امریکی صدر کے ساتھ ہو رہا ہے اور الیکشن مہم کے دوران اس وقعے کے بعد اب امریکی عوام کی جانب سے ہمدردی ملنے کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ایکس پر ایلون مسک کے نام سے بنائے گئے ایک اکاؤنٹ پر جو کہ ویریفائڈ بھی تھا، دو تصاویر اپلوڈ کی گئی تھیں، ایک طرف ڈونلڈ ٹرمپ تو دوسری جانب عمران خان تھے۔
دونوں کی تصاویر اس وقت کی ہیں جب ان دونوں پر حملے ہوئے تھے، اس دوران یہ جملہ لکھا گیا کہ عمران خان اور ڈونلڈر ٹرمپ پر جب حملہ ہوا تو دونوں کا ردعمل کیسا تھا؟
محمد شاہ رخ نامی صارف نے بھی دونوں رہنماؤں کی سیاسی جدوجہد کو جوڑنے کی کوشش کی ہے،کہا کہ ٹرمپ کو بھی نااہل قرار دیا گیا، جبکہ عمران خان کو بھی نااہل قرار دیا گیا۔ سابق امریکی صدر کا کیسر بھی ختم ہو گیا، عمران خان کا کیس بھی ختم ہوگیا۔ ریلی کے دوران ٹرمپ پر بھی حملہ ہو، عمران خان پر بھی ہوا تھا۔
عمران خان نے بھی حملے کے بعد مکے کا نشان بنایا، اور اب ٹرمپ نے بھی اسی طرح کیا۔
تاہم ایک صارفہ نے لکھا کہ عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ قاتلانہ حملوں کو بھی مداحوں کی ریلیوں میں تبدیل کر رہے ہیں، کیونکہ دونوں کی ریٹنگ میں اضافہ ممکن تو ہے نہیں، اسی لیے اس طرح کے اسٹنٹ کر رہے ہیں۔
جبکہ ایک صارف نے دونوں رہنماؤں کی تصاویر شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ ’کس کس کو یاد ہے؟
جبکہ حیدر علی نامی صارف نے لکھا کہ آپ ان دونوں کو پاور میں آنے سے نہیں روک سکتے ہیں۔