دو سال کےدوران بجلی اور گیس کی قیمت میں 170 فیصد تک اضافے اور حکومتی پالیسیوں کے سبب ٹیکسٹائل ملیں بند ہونے لگیں۔
ذرائع کے مطابق ملک بھر میں 100 کے قریب لارج اسکیل فیکٹریاں بند ہوچکی ہیں اور ہزاروں لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں، بند ہونے والی فیکٹریوں میں 50 ٹیکسٹائل ملز بھی شامل ہیں۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے ملز بند ہونے کی تصدیق کردی ہے۔
آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر قرض کا اسٹاف لیول معاہدہ، وزیر خزانہ کا اسٹرکچرل ریفارمز لانے کا اعلان
ملز مالکان کا کہنا ہے کہ 2022 میں بجلی کے نرخ 16 روپے تھے جو آج 42 روپے فی یونٹ ہیں، 2022 میں انڈسٹری کو گیس 14 روپے مل رہی تھی جو آج 40 روپے فی یونٹ مل رہی ہے۔
اپٹما کا کہنا ہے کہ دو سالوں کے دوران ٹیکسٹائل ایکسپورٹ 19 ارب ڈالر سے کم ہوکر 16 ارب ڈالر رہ گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق لسٹڈ کمپنیوں نے بندش سے اسٹاک ایکسچینج انتظامیہ کو آگاہ کردیا ہے۔
ملز مالکان کا کہنا ہے کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں یونہی اضافہ جاری رہا تو مزید فیکٹریاں بند ہوں گی۔
آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر قرض کیلئے بھاری ٹیکس وصولیوں کا منصوبہ تیار
ذرائع کے مطابق بند ہونے والی فیکٹریوں میں وزرا اور بڑے بڑے صنعتکاروں کی فیکٹریاں بھی شامل ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو پالیسی سازی کا حصہ رہے ہیں۔