پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خاتون کارکن اور سوشل ورکر صنم جاوید کو نئے مقدمے سے ڈسچارج ہونے کے بعد دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ نے صنم جاوید کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتارکیا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے نئے مقدمے میں گرفتار صنم جاوید کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں مقدمے سے ڈسچارج کیا تھا۔ جب کہ رہائی کے بعد صنم جاوید وکلاء کے ساتھ روانہ ہوگئی تھیں۔ لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے انھیں پھر سے گرفتار کرلیا ہے۔
دوبارہ گرفتاری سے قبل کی تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں ایف آئی اے نے صنم جاوید کو ڈیوٹی مجسٹریٹ ملک عمران کی عدالت میں پیش کیا ۔ صنم جاوید کے وکیل میاں علی اشفاق عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے صنم جاوید کے 6 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ ملک محمد عمران پوچھا کہ صنم جاوید کون ہے؟ جس پر صنم جاوید جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوئیں اور بتایا کہ میرا نام صنم جاوید ہے۔
وکیل میاں علی اشفاق نے کہا کہ صبح 9:30 بجے سے صنم جاوید کی پیشی سے متعلق یہاں موجود ہیں، مجھے شنوائی کا موقع دیا جائے، ایف آئی اے بتائے ان کے پاس صنم جاوید کی گرفتاری کا کیا اختیار ہے؟
پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کو جیل سے فوری رہا کرنے کا حکم، تحریری حکم نامہ جاری
صںم جاوید کے وکیل نے لاہورہائیکورٹ کا صنم جاوید کی رہائی سے متعلق فیصلہ پیش کردیا اور کہا کہ گرفتاری کے وقت تفتیشی افسرکے پاس ٹھوس شہادت نہیں، صنم جاوید 10 مٸی 2023 سے پابند سلاسل تھی، صنم جاوید کا موباٸل اور تمام ویڈیوز پراسیکیوشن کے پاس پہلے سے ہی ہے، صنم جاوید کو اس مقدمہ سے ڈسچارج کیا جائے۔
وکیل میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ صنم جاوید کے سوشل میڈیا کے مواد کو لاہورہائیکورٹ کے 2 ججز نے پرکھا، اس وقت بری ہونے اور گرفتار ہونے کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل رہا ہے، لاہور کے مقدمات سے نکالا گیا تو سرگودھا میں 9 مئی کے کیسز میں ڈال دیا گیا، سرگودھا سے بری ہوئی تو گوجرانوالہ میں ڈال دیا گیا۔
صنم جاوید کے وکیل نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا اب صنم جاوید مطلوب نہیں ہیں، اب پنجاب میں پنجاب پولیس کے پاس کچھ نہیں تو یہاں لے آئے، جسمانی ریمانڈ کا مقصد ہوتا ہے کوئی سامان یا اشیاء برآمد کرنا ہو، ایف آئی اے نے کہا موبائل فون، وائس میچنگ ٹیسٹ کروانے ہیں، یہ الزامات ہمیشہ سے لگائے جاتے ہیں، اس سے قبل ملزمہ پر انسداددہشت گردی و دیگر مقدمات بنائے گئے، ملزمہ کو دہشت گردی کے مقدمات سے ڈسچارج کیا گیا۔
میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ نے کہا کہ صنم جاوید کے خلاف 12واں مقدمہ ہے، صنم جاوید پر اب ریاستی اداروں کے خلاف بیان بازی کا الزام بھی لگ چکا ہے، کل جیل سے باہر نکلیں تو سول کپڑوں میں افراد گاڑی میں بٹھاکر اسلام آباد لے آئے، صنم جاوید کو گرفتار کرنے کی وجہ بدنیتی ہے، صنم جاوید کا کیس 100 فیصد بریت کا ہے، صنم جاوید سے ریکور یو ایس بی ان کے پاس جیل میں کیسے آئی؟ کیا کسی ملزم نے بتایا اس نے صنم جاوید کے اکسانے پر کوئی اقدام کیا؟ ایف آئی اے سے پوچھا جائے کتنے افراد نے بیان دیا کہ انہیں اکسایا؟ پنجاب میں بے حرمتی کرنے کے بعد اب حکومت اسلام آباد لے آئی۔
صنم جاوید کے وکیل میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں 9 مئی کے 51 مقدمات درج ہیں، کوئی مدعی بھی ابھی تک صنم جاوید کے خلاف کچھ ثابت نہیں کرسکا، مجھ پر ایسا الزام ہے کہ پورا پاکستان میرے کہنے پر چڑھ دوڑا، اگر ایسے بیانات سے تکلیف ہوتی ہے تو وہ مزید ہوگی، پاکستان کے کوئی قانون میں کوئی ایسا ادارہ نہیں جس کے کام پر تنقید نہ ہوسکے، عدالت نے ایک مقدمے سے بری کیا تو پولیس نے دوسرے میں گرفتار کرلیا، ہم نے کب دیکھا ہے خواتین کو 14، 14 مقدمات میں ڈال دیا گیا، ہر انسان کی برداشت کی ایک حد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صنم جاوید کے پیغامات میں کہاں جرم سرزد ہے پہلے یہ ثابت کریں۔
جج ملک محمد عمران نے صنم جاوید کے پیغامات کا ٹرانسکرپٹ پڑھنے کی ہدایت کردی۔ جس پر وکیل میاں علی اشفاق ایڈووکیٹ نے کہا کہ صنم جاوید نے کہا رینجرز کیسے سابق وزیراعظم کو پکڑ کر لے گئی، میں بھی کہتا ہوں سابق وزیراعظم کو گھسیٹ کر نہیں لے جایا جاسکتا۔
صنم جاوید کے وکیل نے کہا کہ اگر کوئی پولیس والا خاتون کو دھکے دے تو کیا اس کے لیے دعائیں نکلیں گی؟ ہم انسان ہیں ہم سب کا ری ایکشن ہوتا ہے، یہ ٹویٹس میں بتائیں کیا ایسا جرم ہے، میری عدالت سے استدعا ہے کہ نا تو کوئی مواد ہے اور نہ ہی کوئی ثبوت، اس بنیاد پر ایف آئی آر اور گرفتاری کا جواز نہیں بنتا۔
پی ٹی آئی کی رہنما صنم جاوید کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا
صنم جاوید کیس میں وکیل بابراعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خواتین کو اللہ نے تکریم کا باعث بنایا، خدا نے جنت عورت کے ہی قدموں تلے رکھی، آئین کی روح کو ایف آئی اے نے گالی دی ہے، ایف آئی اے اختیار کا غلط استعمال کر رہا ہے، بغیرانکوائری ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی۔
بعدازاں عدالت نے صنم جاوید کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کیا اور پھر کچھ دیر بعد ڈیوٹی مجسٹریٹ ملک عمران نے صنم جاوید کے ریمانڈ پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے صنم جاوید کے وکلا کی مقدمے سے ڈسچارج کی استدعا منظور کرلی اور انہیں ایف آئی اے کے مقدمے سے ڈسچارج کردیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز صنم جاوید کو گوجرانوالہ جیل سے رہائی ملنے کے بعد ایف آئی اے نے حراست میں لیا تھا۔
دوسری جانب صنم جاوید کے خلاف ایف آئی اے میں مقدمے کی تفصیلات سامنے آگئیں، صنم جاوید کیخلاف سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر سیکیورٹی ادارےکےخلاف ہرزہ سرائی کا الزام ہے۔
ایف آئی اے سائبر کرائم اسلام آباد نے 10 جولائی کو صنم جاوید کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، مقدمے میں ٹوئٹر اکاؤنٹ پر سیکیورٹی ادارے کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
متن کے مطابق صنم جاوید کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے ریاست کے اداروں کے خلاف عوام کو بھڑکایا گیا ،مقدمہ الیکڑانک کرائم ایکٹ 2016 کی دفعات 9 اور 10 کے تحت درج کیا گیا۔
10 جولائی کو لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما صنم جاوید کو گوجرانولہ کے مقدمے سے ڈسچارج کردیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے صنم جاوید کو گوجرانوالہ کے مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا 14 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ انویسٹی گیشن افسر کا صنم جاوید کو ایک کے بعد دوسرے کیس میں گرفتار کرنا بدنیتی پر مبنی ہے، اس حوالے سے کہا گیا کہ بدقسمتی سے صنم جاوید کے جیل میں ہونے کے باوجود لاہور اور گوجرانوالہ کے ڈپٹی کمشنرز نے بھی نظر بندی کے احکامات جاری کیے۔
5 جون کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے 9 مئی کے 3 مقدمات میں ضمانت منظوری اور سرگودھا ڈسٹرکٹ جیل سے رہائی کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کو گوجرانوالہ پولیس نے دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا اور اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جبکہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔
9مئی کے واقعات میں ملوث ہونے کے الزام میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں یاسمین راشد، محمودالرشید، اعجاز چوہدری کے ساتھ ساتھ صنم جاوید کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔
6 جون کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کوگوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔