ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ کے بعد دنیا بھر کے سیاسی قائدین نے شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ بھارت کے وزیرِاعظم نے بھی ٹرمپ پر حملے کی مذمت کی ہے تاہم اُن کی طرف سے آنے والا ردِعمل تھوڑا زیادہ ہے کیونکہ اُنہیں ایک تیر سے دو نشانے لگانے تھے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ (ٹوئیٹ) میں نریندر مودی نے رونے دھونے کا انداز اختیار کرتے ہوئے کہا مجھے ’اپنے دوست‘ پر قاتلانہ حملے پر شدید تشویش ہے اور میں اُن سمیت تمام زخمیوں کی جلد از جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہوں۔
یاد رہے کہ نریندر مودی نے گزشتہ ہفتے روس کا دورہ کرکے امریکی سیاسی قیادت کو بہت حد تک ناراض کیا ہے۔ جس وقت واشنگٹن میں معاہدہ شمالی بحرِ اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کی پچھترویں سالگرہ کے حوالے سے نیٹو سربراہ اجلاس ہو رہا تھا عین اُسی وقت بھارتی وزیر اعظم نے ماسکو پہنچ کر روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو گلے لگانے کو ترجیح دی تھی۔
سیاسی مبصرین کہتے ہیں کہ امریکی قیادت کو نریندر مودی کے ماسکو کے دورے کا علم تھا اس لیے اُس نے نیٹو سربراہ اجلاس کی مناسبت سے اُن سے کہا تھا کہ ماسکو کے دورے کے شیڈول پر نظرِثانی کریں تاکہ کوئی غلط پیغام نہ جائے۔
مودی نے واشنگٹن میں نیٹو سربراہ کے موقع پر ماسکو میں روسی صدر کو گلے لگاکر یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ بھارت کو اب امریکا کی ناراضی کی پروا نہیں۔
ٹرمپ پر حملے کے بعد مودی نے اپنے ردِعمل کے ذریعے امریکی سیاسی قیادت کی ناراضی کسی حد تک دور کرنے اپنی سی کوشش کی ہے۔ ایک ہفتہ قبل وہ پوٹن کے بھائی بنے ہوئے تھے اور روس کو ہر طرح کے حالات کا بھارتی دوست اور ساتھی قرار دے رہے تھے اور اب ٹرمپ کو ’میرا دوست‘ قرار دے کر امریکی رائے عامہ میں اپنے حوالے سے پیدا ہونے والی بدگمانی دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔