آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر قرض کیلئے پاکستان نے ٹیکس وصولیوں کا منصوبہ تیار کرلیا۔ تین سال میں ٹیکس ریونیو میں 3 ہزار 724 ارب روپے اضافے کی یقین دہانی کروا دی گئی۔
پاکستان کا رواں مالی سال ٹیکس ریونیو میں 1.25 فیصد اضافے کا پلان ہے۔ زرعی شعبے سے حاصل آمدنی کو ٹیکس نیٹ میں لانا شرائط میں شامل ہے۔
آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر قرض کا اسٹاف لیول معاہدہ، وزیر خزانہ کا اسٹرکچرل ریفارمز لانے کا اعلان
ری ٹیلرز اور برآمد کنندگان کو بھی اضافی ٹیکسوں کیلئے ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، جب کہ نان فائلرز کے لئے کوئی نرمی نہیں، تاجروں کی رجسٹریشن یقینی ہوگی، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کےذریعے ٹیکس نیٹ کو توسیع کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف کا یہ پرواگرام آخری ہوگا، ٹیکس نہ دینے والوں کیخلاف سخت اقدامات کریں گے، وزیراعظم
ذرائع کے مطابق مختلف شعبوں کو حاصل چھوٹ اور سبسڈیز کا بتدریج خاتمہ پلان میں شامل ہے، بجلی اور گیس ٹیرف میں بھی مقررہ شیڈول کے مطابق اضافہ ہوگا، جب کہ ٹیکس یونیو کی وصولی کو آسان بنانے کیلئے اقدامات کی بھی یقین دہانی کرا دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان میں7 ارب ڈالر قرض کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا ہے جس کی منظوری آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے باقی ہے جبکہ وفاقی وزیر خزانہ نے اسٹرکچرل ریفارمز لانے کا اعلان کردیا ہے۔