پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو اب تک ان کے خلاف بنائے گئے توشہ خانہ فوجداری اور سائفر جیسے بڑے کیسز میں ریلیف مل چکا ہے اور اب عدت نکاح کیس میں بھی ان کی سزا معطل کی جاچکی ہے، جس کے بعد چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ آج بشریٰ بی بی اور عمران خان کی رہائی ہوجائے گی، لیکن کیا ایسا واقعی ممکن ہے؟
یہ سوال جب آج نیوز سے وابستہ سینئیر صحافی طارق چوہدری کے سامنے رکھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں نو مئی سے متعلق کئی کیسز درج ہیں اور ان میں سے کوئی ایسا مقدمہ نہیں کہ اس پر عدالت میں پروسیڈنگ شروع ہوچکی ہو، کہیں تفتیش ہورہی ہے کہیں جے آئی ٹیز بنی ہوئی ہیں، یہ کیسز مختلف مراحل میں ہیں۔
عدت نکاح کیس مقامی عدالت سے ہائی کورٹ تک ایک جھلک میں
طارق چوہدری نے کہا کہ بہت سے ایسے مقدمات ہیں جن میں اسٹبلشمنٹ کی خواہش تھی کہ انہیں فوجی عدالتوں میں چلایا جائے، فوجی عدالتوں میں معاملہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ مقدمہ تو چلا سکتے ہیں لیکن جب تک سپریم کورٹ سے فیصلہ نہ آئے سزا سنائی نہیں جاسکتی، ابھی کنفرم نہیں کہ فوجی عداکتوں کے کسی کیس منیں نعمران خان کا نام ہے یا نہیں، لیکن لاہور، راولپنڈی اور دیگر شہروں میں ایسے مقدمات ضرور ہیں جہاں تفتیش میں ان کا نام رکھا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ دو مقدمات ایسے تھے جن میں گزشتہ دنوں ان کی ضمانتیں منسوخ ہوچکی ہیں جن میں وہ پہلے ضمانت پر تھے۔
طارق چوہدری نے کہا کہ جہاں تک مقدمات کاب تعلق ہے تو توشہ کانہ کیس میں ان کی سزا معطل ہوچکی ہے، سائفر کیس میں بھی بری ہوچکے ہیں، اور آج عدت کیس میں بری ہوچکے ہیں، جبکہ القادر ٹرسٹ کیس جسے 190 ملین پاؤنڈ کیس کہا جاتا ہے اس کی پروسیڈنگ جاری ہے اور اس میں وہ ضمانت پر ہیں، کیونکہ اس مقدمے کا کوئی فیصلہ نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر نو مئی کے ایسے مقدمات جن میں ان کی گرفتاری نہ ڈالی گئی ہو تو وہ قانونی طور پر رہا ہوسکتے ہیں، لیکن اگر ان کی کہیں بھی گرفتاری ڈالی جا چکی ہو تو پھر وہ یقینی طور پر رہا نہیں ہوں گے۔
طارق چوہدری نے کہا کہ رہائی کا واضح امکان ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا ہے، ان کی رہائی میں کوئی شک نہیں، آج اگر روبکار جیل میں پہنچ گئے تو انہیں رہا کیا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب سینیٹر فیصل واوڈا کا رہائی کے امکانات پر بات کرتے ہوئے کہنا ہے کہ دوران عدت نکاح والا کیس تو شرمناک کیس تھا، لیکن اس کے باوجود بھی بانی پی ٹی آئی کی رہائی ممکن نہیں، ابھی بہت سے مراحل اور کیسز باقی ہیں، چاہے کوئی کتنا ہی آئین اور قانون سے باہر جا کر رعایت دے دے۔