ٹیکس نیٹ کو وسعت دے کر حکومت کی آمدنی میں اضافے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پرچون فروشوں سے ماہانہ 100 سے 10 ہزار روپے تک ٹیکس وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے فکسڈ ریٹیلرز اسکیم کا دائرہ 42 شہروں تک پھیلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ دکانوں کی قیمت اور آمدنی کی بنیاد پر ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ 7 ارب ڈالر کے قرضے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی شرائط کے ٹیکس نیٹ میں وسعت لازم ہے۔ اس کے لیے ایف بی آر مختلف اقدامات کر رہا ہے۔ پرچوں فروشوں کی رجسٹریشن بھی اِسی سلسلے کی کڑی ہے۔
آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر قرض کیلئے بھاری ٹیکس وصولیوں کا منصوبہ تیار
آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت تنخواہ دار طبقے سے لیے جانے جانے والے انکم ٹیکس میں اضافے کے ساتھ ساتھ خوردہ فروشی یا پرچون فروشی کی سطح پر بھی ٹیکس وصول کیے جانے ہیں۔
آئی ایم ایف کے طے کردہ ہدف کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ایف بی آر کو پرچوں فروشوں سے 50 ارب روپے وصول کرنے ہیں۔ چند ماہ قبل پرچون فروشوں کی رجسٹریشن شروع کی گئی جو اعتراضات اور تحفظات کے باعث ناکامی سے دوچار ہوئی تھی۔ کاروباری طبقے کا کہنا ہے کہ ٹیکسوں کی وصولی آمدنی کی بنیاد پر کی جانی چاہیے نہ کہ طے شدہ معیارات کے تحت۔ چھوٹے تاجروں اور دکان داروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں پہلے ہی بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ حکومت کو اسمگلنگ روکنے پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ ساتھ ہی ساتھ کاروبار دوست ماحول بھی فراہم کرنا چاہیے۔