آئی ایم ایف اور پاکستان میں7 ارب ڈالر قرض کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا ہے جس کی منظوری آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے باقی ہے جبکہ وفاقی وزیر خزانہ نے اسٹرکچرل ریفارمز لانے کا اعلان کردیا۔
آئی ایم ایف 37 ماہ کے لیے قرض پروگرام پر آمادہ ہوگیا۔ عالمی مالیاتی فنڈ کی جاری سے جاری اعلامیہ کے مطابق پاکستان کو 37 ماہ میں 7 ارب امریکی ڈالر ملیں گے۔
اس حوالے سے وزیر خزانہ نے اسٹرکچرل ریفارمز لانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام لانے میں مدد ملے گی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت ہمیں اسٹرکچرل ریفارمز یقینی بنانے کی ضرورت ہے، پبلک فنانس، توانائی اور حکومتی اداروں کے ایریاز میں استحکام لانے کی ضرورت ہے، آئندہ سالوں میں اسٹرکچرل ریفارمز لائیں گے۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے مقاصد میں میکرواکنامک استحکام، مانیٹری پالیسی، پائیدار ترقی اور ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنا شامل ہیں۔
پاکستان کو معاشی استحکام کی بنیاد پر توسیعی فنڈ کی سہولت ملی ہے۔ نئے قرض پروگرام کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ دے گا۔ پاکستان کو سینتیس ماہ میں سات ارب امریکی ڈالر ملیں گے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کی درخواست پر آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر کی سربراہی میں ایک ٹیم نے مئی 2024 میں اسلام آباد کا دورہ کیا اور نئے قرضے کے پروگرام پر مذاکرات کیے۔ ایک سال کے دوران پاکستان میں مہنگائی کم ہوئی ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوئے ہیں اور معاشی استحکام کو فروغ حاصل ہوا ہے۔
آئی ایم ایف کی طرف سے دیا جانے والا نیا قرضہ پاکستان میں معاشی استحکام کو مزید فروغ دے گا اور پاکستان میں ٹیکس کی آمدنی بڑھے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہےی کہ پاکستان کی خام قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں ٹیکسوں کا حصہ 3 فیصد تک بڑھایا جائے گا۔ ساتھ ہی ساتھ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں بھی ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جائے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں زرعی شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کو پائیدار ترقی یقینی بنانے میں خاطر خواہ حد تک مدد ملے گی۔ ریاستی ملکیت والے اداروں کے انتظامی امور بھی بہتر بنانا ہوں گے۔
اعلامیے کے مطابق سرمایہ کاری کے لیے سب کو ایک جیساماحول دینا ہوگا۔ انسانی وسائل میں اضافہ بھی ناگزیر ہے۔ بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کے تحت سماجی تحفظ میں مدد بڑھانا ہوگی۔ان تمام مقاصد کے حصول میں پاکستان کے لیے دوست ممالک کی مدد بھی اہم تصور کی جائے گی۔