سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے بعد ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کبھی نہیں کہا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں، الیکشن کمیشن نے کسی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی۔ پی ٹی آئی اس کیس میں اور نہ ہی الیکشن کمیشن میں پارٹی تھی اور نہ ہی پشاور ہائیکورٹ کے سامنے پارٹی تھی، لہذا ان کو مخصوص نشستیں دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔
ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی پارٹی ہے، اس کا نام سیاسی پارٹیوں کی لسٹ میں شامل ہے، تحریک انصاف کا نام بھی الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔
اس حوالے سے ذرائع الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو درست قرار نہیں دیا، جس کے خلاف پی ٹی آئی مختلف فورمز پر گئی۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے، انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے، رانا ثنا
ذرائع الیکشن کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن قانونی نہیں تھے، جس کے تحت ان کا نشان لیا گیا، ریٹرننگ آفیسروں کے لئے یہ ممکن نہیں تھا، وہ ان کو پی ٹی آئی کا امیدوار ڈکلیئر کرتے۔
عدالتی فیصلے سے متعلق الیکشن کمیشن کے ذرائع نے مزید کہا کہ جن 41 امیدواروں کو آزاد ڈکلیئر کیا گیا، انہوں نے نہ تو اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی کا ذکر کیا اور نہ پارٹی کی وابستگی ظاہر کی اور نہ ہی کسی پارٹی کا ٹکٹ جمع کروایا تھا، لہذا ریٹرننگ افسروں نے ان کو آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی تھی۔
پی ٹی آئی کا چیف الیکشن کمشنر سمیت چاروں الیکشن کمشنرز سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
ذرائع الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ الیکشن جیتنے کے بعد قانون کے تحت تین دن کے اندر ان ایم این ایز نے رضاکارانہ طور پر سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی، لہذا ان کو آزاد امیدوار ڈکلیئر کرنے کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر پاکستان تحریک انصاف کو قومی و صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دے دیا ہے۔