سپریم کورٹ آف پاکستان نے آج پھر جمعہ کے دن پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا حکم دے کر بابرکت روز ہونے والے بڑے فیصلوں کی روایت برقرار رکھی ہے۔
پاکستان کی تاریخ میں سیاسی رہنماؤں کو عدالتوں کی جانب سے مختلف مقدمات میں سخت سزائیں سنائے جانا کوئی نئی بات نہیں تاہم کچھ سیاسی رہنما ایسے ہیں کہ جن کے خلاف ہونے والے تمام فیصلے اتفاقاً جمعے کے روز ہی سنائے گئے، مسلم لیگ ن کے قائد اور 3 وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو بھی جمعہ کے روز ہی سزائیں سنائی گئیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے دور اقتدار میں جمعے کی روز کی سرکاری چھٹی رکھی تھی تاہم نواز شریف نے اپنے دور اقتدار میں جمعہ کی سرکاری چھٹی کو ختم کر کے اتوار کو سرکاری چھٹی اور جمعے کو معمول کے مطابق کام جاری رکھنے کے آرڈر جاری کیے تھے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آئندہ ہفتےکسی بینچ کا حصہ نہیں ہوں گے، ذرائع
جمعہ کے روز سنائے جانے والے اہم فیصلوں پر روشنی ڈالتے ہیں جن میں بڑے سیاسی رہنماؤں کو سخت سزائیں سنائی گئیں۔
12 جولائی 2024 بروز جمعے کو مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیا گیا۔
28جولائی 2017 بروز جمعہ کو پاناما کیس میں نواز شریف کو تاحیات نااہل کیا گیا۔
6 جولائی 2018 بروز جمعہ کو نواز شریف اور مریم نواز کو ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سزا ہوئی۔
31 جولائی 2009 بروز جمعہ کو سپریم کورٹ نے پرویزمشرف کے مارشل لاء کوغیر آئینی قرار دیا۔
15 دسمبر 2017 کو جمعہ کے روز جہانگیر ترین کو سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا۔
13 اپریل 2018 کو جمعے کو سپریم کورٹ نے نواز شریف اور جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دیا۔
12 جولائی 2024 جمعہ کے روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف کو دینے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ 9 طویل سماعتوں کے بعد سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو آج 5-8 کے تناسب سے سناتے ہوئے فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں سنا دیا۔
جمعہ کے روز ویسے تو بہت سے اہم فیصلے سنائے گئے تاہم سب سے اہم فیصلہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے پاناما کیس کا سنایا تھا، جس میں نواز شریف کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹانے اور کوئی بھی حکومتی عہدہ رکھنے کے لیے تاحیات نا اہل کر دیا تھا۔
اس فیصلے نے ملکی سیاست کا رخ ہی بدل دیا تھا جبکہ اس فیصلے کے بعد جمعہ کے روز کوئی بھی اہم فیصلہ آنے سے قبل کہا جاتا تھا کہ مسلم لیگ نون کی خیر نہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد ان کی بیٹی مریم نواز جو موجودہ وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو بھی جمعے کے روز ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے سزا سنائی۔
نواز شریف کو 10 سال قید 80 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ، مریم نواز کو 7 سال قید اور 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ جبکہ کپیٹن صفدر کو 1 سال کی سزا سنائی گئی۔
سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو ملک بھر میں مارشل لاء نافذ کیا تھا، سابق صدر کے اس فیصلے کو بھی جمعہ کے روز 31 جولائی 2009 کو سپریم کورٹ نے غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا تھا اور جنرل پرویز مشرف کو ملزم نامزد کیا تھا۔
جمعے کے روز ہی پاکستان تحریک انصاف کے اس وقت کے اہم کھلاڑی اور عمران خان کے ساتھی جہانگیر خان ترین کو سپریم کورٹ نے اثاثے ظاہر نہ کرنے پر عوامی عہدے سے نا اہل قرار دیا تھا، یہ درخواست مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
جمعے کے روز 13 اپریل 2018 کو آئین کے آرٹیکل 62 (1) ایف کی تشریح سے متعلق سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ جاری کیا اور سابق وزیراعظم نواز شریف اور جہانگیر ترین کو تاحیات عوامی عہدے کے لیے نااہل قرار دیا اور لکھا کہ ’صادق اور امین نہ رہنے والا شخص عوامی عہدہ رکھنے اور پارلیمنٹ کا رکن بننے کا اہل نہیں ہے‘۔