مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلے سامنے آنے کے بعد حکومت کا خواب پورا نہ ہوسکا، فیصلے نے دو تہائی اکثریت کی خواہش روند ڈالی ہے۔
مسلم لیگ ن تاحال ایوان کی بڑی پارٹی ہے سپریم کورٹ فیصلے کے بعد ایوان زیریں میں سنی اتحاد کونسل کا وجود خطرے میں اورتحریک انصاف نےایوان میں دوبارہ جنم لےلیا۔ فیصلے پراطلاق سے حکومتی اتحاد 210 جبکہ اپوزیشن کی 125 نشست ہوجائیں گی۔
قومی اسملبی میں اکثریتی جماعت تاحال مسلم لیگ ن 108 کے ساتھ برقرار ہے جبکہ اتحادیوں میں پیپلزپارٹی 68 ،ایم کیوایم 22 ، استحکام پاکستان 4 جبکہ ضیا لیگ ،بی اے پی اور نیشنل پارٹی کی ایک نشست ہے ، اس طرح حکومتی اتحاد کی کل تعداد 210 بنتی ہے۔
الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم، پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں مخصوص نشستیں حاصل کرنے کی اہل ہے: سپریم کورٹ
اس وقت سنی اتحاد کونسل الحق شدہ پی ٹی آئی کی تعداد 84، تحریک انصاف کے 8 آزاد اراکین، جے یو آئی ف کے 8 شامل ہیں ایم ڈبلیو ایم ،بی این پی اور پی کے میپ کی ایک ایک نشست ہے۔
قومی اسمبلی میں اپوزشین کی تعداد 103 بنتی ہے سپریم کورٹ فیصلے کے بعد سنی اتحاد کونسل کا وجود ختم توتحریک انصاف ایوان میں آگئی۔
فیصلے کے مطابق اگرتمام 22 نشستیں تحریک انصاف کے پلڑے میں ڈال دی جائیں توپی ٹی آئی کی تعداد 84 سے بڑھ کر 106ہوجائے گی ، فیصلے کے بعد تحریک انصاف ایوان کی دوسری بڑی جماعت بن جائے گی۔
پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن سب سے بڑی جماعت رہے گی
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن سب سے بڑی جماعت رہے گی۔ مسلم لیگ ن کے پاس 205 اراکین ہیں۔ فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کے اراکین کی تعداد 131 اراکین ہونے کا امکان ہے۔ فیصلے سے پنجاب حکومت کی تبدیلی کے کوئی امکانات نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی مسلم لیگ ن پنجاب میں اس وقت سب سے بڑی پارٹی کے طور پر برقرار ہے۔ مسلم لیگ ن کے پاس 205 اراکین ہیں۔ اس کے علاوہ پیپلزپارٹی کے 14، مسلم لیگ قاف کے 10 اور استحکام پاکستان کے 6 ایم پی ایز بھی حکومت اتحاد میں شامل ہیں۔
ایوان میں پی ٹی آئی کے موجودہ ارکان کی تعداد 104 ہے جبکہ مجلس وحدت المسلمین کا ایک ایم پی اے ہے۔ مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کو مزید 27 نشستیں ملنے کا امکان ہے جس میں خواتین کی 24 اور اقلیتوں 3 نشستیں شامل ہیں۔
جس کے بعد پی ٹی آئی کی 131 نشستیں ہونے کا امکان ہے۔۔ واضح رہے کہ وزیر اعلی کے انتخاب کے لئے کسی بھی جماعت یا اتحاد کو 186 اراکین کے ووٹ درکار ہوتے ہیں۔