گجرات مغربی بھارت کی ریاست ہے اور اس وقت اِس سے زیادہ خوش ریاست بھارت میں کوئی نہیں۔ پھر بھی حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس ریاست کے لوگ بھارتی شہریت چھوڑ کر امریکا، کینیڈا اور یورپ میں آباد ہونے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق 30 سے 45 سال تک کی عمر کے افراد امریکا، کینیڈا، یورپ اور آسٹریلیا کو اپنی ترجیحات میں سرِفہرست رکھے ہوئے ہیں۔ اِس کا ایک بنیادی سبب یہ ہے کہ ان ممالک میں بنیادی ڈھانچا بہت مضبوط ہے اور معیاری زندگی بسر کرنے کی راہ میں کوئی دیوار حائل نہیں۔
احمد آباد کے اُتپل پٹیل نے 2011 میں شمالی کینیڈا میں نئی زندگی شروع کی تھی۔ اب اُس نے کینیڈا کی شہریت حاصل کرلی ہے اور اِس کے لیے بھارتی شہریت ترک کردی ہے۔ اُتپل پٹیل کا بھارتی شہریت چھوڑنا حیرت انگیز لگتا ہے کیونکہ گجرات ملک کی خوش حال ترین ریاست ہے۔ احمد آباد کاروبار کا ایک بڑا مرکز ہے۔
جنوری 2021 سے اب تک گجرات کے 1187 باشندے بھارتی شہریت ترک کرکے امریکا، کینیڈا، یورپ اور آسٹریلیا میں مستقل سکونت اختیار کرچکے ہیں۔
جنوبی گجرات کے شہروں سورت، نوساری، ولساڑ اور نرمدا کے سوا پوری ریاست میں بیرونِ ملک مستقل سکونت اختیار کرنے کا رجحان زور پکڑ رہا ہے۔ 2023 میں گجرات کے 485 افراد نے پاسپورٹ سرینڈر کیا یعنی کسی اور ملک کی شہریت لے لی۔ 2022 میں 241 افراد نے گجرات کی شہریت ترک کی تھی۔
سالِ رواں کے دوران مئی کے اوائل تک بھارت کی شہریت ترک کرکے کسی اور ملک کی شہریت قبول کرنے والوں کی تعداد 244 ہوچکی تھی۔ ان لوگوں میں خواتین کی بھی معقول تعداد ہے جنہوں نے امریکا، برطانیہ۔ کینیڈا اور آسٹریلیا کی شہریت لے کر وہیں سکونت اختیار کرلی ہے۔
2014 سے 2022 کے دوران گجرات کے 23 ہزار سے زائد باشندوں نے پاسپورٹ سرینڈر کرکے کسی اور ملک کی شہریت قبول کرلی۔ اس مدت کے دوران دہلی کے 60414 باشندوں نے اور پنجاب کے 28117 باشندوں نے بھارتی شہریت کو الوداع کہی۔
احمد آباد کے ریجنل پاسپورٹ آفیسر ابھیجیت شکلا کا کہنا ہے کہ طلبہ جب بیرونِ ملک پڑھنے جاتے تو وہاں کا معیارِ زندگی دیکھ کر دنگ رہ جاتے ہیں اور پھر وہیں مستقل سکونت اختیار کرلیتے ہیں۔
بھارت کی متعدد ریاستوں سے بہت سے کاروباری ادارے بھی اپنا کام کاج سمیٹ کر بیرونِ ملک کام شروع کر رہے ہیں کیونکہ وہاں بنیادی ڈھانچا بہت اچھا ہے اور ترقی کے امکانات زیادہ اور قوی ہیں۔