سپریم کورٹ کے 13 رکنی فل کورٹ کے اکثریتی فیصلے سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت 5 ججز نے اختلاف کیا، چیف جسٹس اور جسٹس مندوخیل نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ غلط قرار دیا لیکن پشاورہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار بھی رکھا، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس امین الدین خان نے سنی اتحاد کونسل کی اپیل ہی مسترد کردی جبکہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ خود کو پارٹی امیدوار قرار دے کر دیگرجماعتوں میں شامل ہونے والوں نے عوامی اعتماد کودھوکا دیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے جسٹس جمال مندوخیل کے فیصلے سے اتفاق کیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے اقلیتی فیصلہ پڑھتے ہوئے بتایاکہ الیکشن کمشین نے بلے کے نشان سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کی غلط تشریح کی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آئندہ ہفتےکسی بینچ کا حصہ نہیں ہوں گے، ذرائع
انہوں نے فیصلہ پڑھتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے الیکشن کمشین کسی پارٹی امیدوارکوآزاد قرارنہیں دے سکتاتاہم مخصوص نشستیں خالی نہیں چھوڑا جاسکتیں۔
الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم، پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں مخصوص نشستیں حاصل کرنے کی اہل ہے: سپریم کورٹ
اقلیتی فیصلے میں کہا گیا کہ سنی اتحاد کونسل نے الیکشن نہیں لڑا تھا سنی اتحاد مخصوص نشستوں کی اہل نہیں ،قانون سے بالاترکسی سیاسی جماعت کورعایت نہیں دی جا سکتی۔
جسٹس نعیم افغان اورجسٹس امین الدین خان نے درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے پشاورہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل مسترد قرار دیں۔
پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کی مخالف کن ججوں نے کی، جسٹس عیسیٰ کا ووٹ کس پلڑے میں
جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ بھی سامنے آیا ہے، اپنے اختلافی نوٹ میں انہوں کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں مسترد کی جاتی ہیں، سنی اتحاد کونسل آئین کے مطابق مخصوص نشستیں نہیں لے سکتی، پی ٹی آئی بطور سیاسی جماعت قانون اور آئین پر پورا اترتی ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ میں کہنا ہے کہ وہ امیدوار جنہوں نے سرٹیفکیٹ دیے ہیں کہ وہ پی ٹی آئی سے ہیں انہیں پی ٹی آئی کے امیدوار قرار دیا جائے، پی ٹی آئی کو اسی تناسب سے مخصوص نشستیں دی جائیں، وہ امیدوار جنہوں نے دوسری پارٹیاں جوائن کیں انہوں نے عوام کی خواہش کی خلاف ورزی کی۔
اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن صوبوں اور قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کا دوبارہ جائزہ لے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ میں یہ بھی کہنا تھا کہ کہ پی ٹی آئی بحیثیت جماعت مخصوص نشستیں حاصل کرنے کی قانونی و آئینی حق دار ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل مسترد کرتے ہیں۔
جسٹس نعیم افغان نے کہا کہ میں بھی جسٹس امین الدین خان کے اختلافی نوٹ سے اتفاق کرتا ہوں۔