وزیرداخلہ بلوچستان میر ضیاء لانگو کا کہنا ہے کہ کچھ دنوں سے سریاب روڈ کو بلاک کیا گیا ہے، ظہیر زیب بی ایل اے کے کمانڈر بشیر زیب کا بھائی ہے جو بلوچ نوجوانوں کو بغاوت کیلئے اکسا رہا ہے۔
گزشتہ آٹھ روز سے سریاب کے رہائشی ظہیر زیب کی بازیابی کے لئے اہلِ خانہ نے سریاب روڈ کو بلاک کرکے احتجاجی کیمپ لگا رکھا ہے جس کے باعث ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہے اور شہریوں سمیت صوبے کے مختلف علاقوں اور دیگر صوبوں سے آنے والے لوگوں کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اسی حوالے سے صوبائی وزیر داخلہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ظہیر زیب ہمارے اداروں کے پاس نہیں، سریاب کے لوگ اس احتجاج سے بہت تنگ تھے، مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر تشدد بھی کیا، جو اس عمل کی حمایت کررہے ہیں وہ پاکستان کے خیر خواہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ظہیر زیب کا بھائی بشیر زیب نوجوانوں کو ریاست کے خلاف کام کرنے پر مجبور کررہا ہے، ظہیر زیب افغانستان میں دہشتگردوں کے کیمپ میں آتے جاتے رہتے ہیں۔
ضیاء لانگو نے کہا کہ افغانستان میں ریاست کسی کی جان کی ذمہ داری نہیں اٹھاسکتی، بی ایل اے اور ٹی ٹی پی افغانستان میں مل گئے ہیں، دونوں کالعدم تنظیمیں کوئٹہ میں امن و امان خراب کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کی کارروائیوں کی کوئی مذمت نہیں کرتا۔
صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے کہا سریاب روڈ پر 27 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے، گرفتار افراد میں تین خواتین بھی شامل ہیں، جرم جرم ہوتا ہے مرد کریں یا خواتین، ہمیں خواتین کو گرفتار کرتے ہوئے دکھ ہوتا ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے احکامات پر خواتین کو رہا کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل اے نے سات پاکستانی مغویوں کو سزائے موت دینے کا اعلان کیا ہے، کیا ریاست کو ان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے؟
ضیاء لانگو نے کہا کہ کالعدم تنظیم کے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھارت سے چل رہے ہیں۔