پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی معرفو اداکارہ مریم نفیس نے انکشاف کیا ہے کہ گارڈن ٹاؤن لاہور میں پٹرول پمپ کی ٹک شاپ یوسف نامی کم عمر سیلزمین پر تشدد کرنے والی لڑکیاں اُن کی آشنا ہیں۔
دو روز قبل لاہور میں چند لڑکیوں نے ایک پٹرول پمپ کی ٹک شاپ پر نوجوان سیلزمین کو ہراساں کرنے کا الزام لگا کر تشدد کا نشانہ بنایا تھا، جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی تھی۔
واقعے کے بعد لڑکیوں نے نوجوان پر مقدمہ درج کرادیا جسے عدالت نے خارج کردیا، اور اب بقول نوجوان اس پر صلح کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور اس نے لڑکیوں پر مقدمے کیلئے عدالت سے رجوع کیا ہے۔
اس واقعے کے دو دن بعد اداکارہ مریم نفیس نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھ کر سب سوچ رہے ہوں گے کہ ان لڑکیوں نے سیلزمین پر تشدد کیوں کیا، تو میں سب سے پہلے بتانا چاہتی ہوں کہ میں ان دونوں لڑکیوں کو بہت اچھے سے جانتی ہوں اور ان میں سے ایک لڑکی تو میری بہت اچھی دوست بھی ہے۔
مریم نفیس نے کہا کہ میں اس واقعے پر دو دن سے خاموش تھی کیونکہ میں نے سوچا تھا کہ لوگ کہانی کا دوسرا رُخ بھی دیکھیں گے لیکن افسوس ایسا نہیں ہوا۔
اداکارہ نے دعویٰ کیا کہ اس واقعے کے بعد دونوں لڑکیوں کو ریپ اور قتل کی دھمکیاں دی جارہی ہیں، اسی وجہ سے وہ اب اس واقعے پر بات کررہی ہیں۔
مریم نے کہا کہ سیلزمین نے دونوں لڑکیوں کو طوائف کہا تھا، اُن کی جسامت اور لباس پر بات کی تھی، دونوں لڑکیوں کو غلیط گالیاں بھی دی گئیں اور ساتھ ہی غیرمناسب باتیں بھی بولی گئیں۔
مریم نفیس نے کہا کہ جب دونوں لڑکیوں نے سیلزمین کو تنبیہ کی کہ تم ایسی گھٹیا باتیں نہیں بول سکتے تو لڑکے نے اُنہیں اسٹور سے نکلنے کا کہا جس پر لڑکیوں نے انکار کردیا۔
اداکارہ نے کہا کہ اسٹور میں موجود لوگوں نے ویڈیوز بنانا شروع کردیں تھیں اور چونکہ دونوں لڑکیاں مغربی لباس میں ملبوس تھیں تو ویڈیو دیکھ کر سب نے یہی کہا کہ یہ دونوں لڑکیاں ہی خراب ہیں اور ان کا باپ وکیل ہوگا جبکہ ایسا کچھ نہیں ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ ان دونوں میں سے ایک لڑکی دوسرے شہر سے لاہور آئی ہوئی ہے اور یہاں ملازمت کرتی ہے، ان کے پاس کوئی طاقت نہیں۔
مریم نفیس نے کہا کہ ہم ایسے معاشرے میں رہتے ہیں جہاں خواتین سے ہراساں کرنے کا ثبوت مانگا جاتا ہے اور یہ ثبوت مرد نہیں بلکہ خواتین ہی مانگ رہی ہیں۔
اداکارہ نے اسٹور کے مالک سے درخواست کی کہ وہ اس ویڈیو کی وائس ریکارڈنگ نکالیں تاکہ واقعے کی حقیقت سب کے سامنے آسکے۔