لاہور کے علاقے گارڈن ٹاؤن میں پٹرول پمپ کی ٹک شاپ پر لڑکیوں کے نوجوان پر تشدد کی ایک اور ویڈیو سامنے آگئی ہے، جبکہ متاثرہ نوجوان نے پولیس کی صلح کرانے کی کوشش پر عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔
فوٹیج میں خواتین کو متاثرہ نوجوان یوسف کے خلاف غلیظ زبان استعمال کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
اس دوران خواتین ٹک شاپ پر آئے دیگر گاہکوں سے بھی بدتمیزی کرتی دکھائی دیں۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خواتین ویڈیو بنانے والے شخص پر بھی غصے کا اظہار کر رہی ہیں۔
دوسری طرف پولیس نے متاثرہ نوجوان کی درخواست پر تاحال خواتین کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا ہے۔
یاد رہے کہ لاہورمیں ٹک شاپ پر لڑکیوں کی جانب سے ملازم پر تشدد کے حوالے سے نئے سرے سے تفتیش کی تھی۔ وائرل ہونے والی ویڈیو میں دو خواتین کو ٹک شاپ کے سیلزمین پر تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔
خواتین نے سیلزمین پر مبینہ طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔ پولیس نے تینوں لڑکیوں اور نوجوان کا بیان لیا تھا۔
لاہور: اسٹور میں تشدد کا نشانہ بننے والے سیلزمین نے لڑکیوں کیخلاف مقدمے کی درخواست دے دی
واقعہ 7جولائی کو گارڈن ٹاؤن لاہور میں واقع ٹک شاپ میں پیش آیا۔ یوسف پر خریداری کیلئے آئی تین لڑکیوں نے ہراساں کرنے کا الزام لگایا اور مارنا شروع کیا۔
بات یہیں ختم نہیں ہوئی اور پولیس کو بلا کر یوسف کو گرفتار اور مقدمہ بھی درج کروایا گیا۔ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور حقائق سامنے آنے پر عدالت نے مقدمہ خارج کرکے نوجوان کو رہا کیا۔
متاثرہ نوجوان کی جانب سے لڑکیوں کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست بھی دیدی گئی، پولیس کا کہنا ہے کہ شواہد کی روشنی میں قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔
لاہور گارڈن ٹاؤن ٹک شاپ میں لڑکیوں کے تشدد کا نشانہ بننے والے نوجوان نے صلح سے انکار کرنے کے بعد اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیےعدالت سے رجوع کرلیا۔
نوجوان نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ ٹک شاپ پر کام کے دوران خواتین نے تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس نے مرضی کے بغیر ملزمان سے صلح کرانے کی کوشش کی۔
نوجوان نے درخواست میں کہا کہ تھانہ گارڈن کے ایس ایچ او کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے درخواست دی، لیکن پولیس نے ہماری مرضی کے بغیر ملزمان سے صلح کرانے کی کوشش کی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت پولیس افسران کو بیان ریکارڈ کرنے کا حکم دے۔
ایڈیشنل سیشن جج نے پولیس افسران کو کل عدالت طلب کرلیا۔