وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ زرعی انکم ٹیکس پر صوبائی وزراء خزانہ کا مشکور ہوں، فوج کو اپنے پورے سروس اسٹرکچر میں تبدیلی کرنی پڑے گی۔
قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور دیگر سینیئر حکام نے شرکت کی، وزیر خزانہ نے قائمہ کمیٹی کو ملک کی معاشی صورتحال پر بریفنگ دی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران میکرو اکنامک صورتحال بہتر رہی ہے، زر مبادلہ کے ذخائر بھی مستحکم رہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ 2023 میں آئی ایم ایف پروگرام تاخیر کا شکار ہوا، جس کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر میں کمی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ میکرو اکنامک صورتحال بہتر ہونے سے عالمی ادارے بھی سپورٹ کرتے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اسٹاک ایکسچینج میں بھی تیزی دیکھنے میں آئی ہے، اس وقت ملک کے مجموعی معاشی اشاریے مثبت ہیں۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے زرعی آمدنی پر 45 فیصد ٹیکس لگانے کا مطالبہ کردیا
محمد اورنگزیب نے کہا کہ نگران حکومت کے دوران انتظامی اقدامات کیے گئے تھے، فی الحال کسی چیز پر مصنوعی کنٹرول نہیں کیا گیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 9 فیصد ہوتے ہوئے ملک نہیں چل سکتا، ہم اس شرح کو بڑھا کر 13 فیصد کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سارے شعبے ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر ہونا دیکھنا چاہتے ہیں، تاہم کوئی خود کو پہلے مشکل صورتحال میں ڈالنا نہیں چاہتا۔
انہوں نے بتایا کہ جون تک 52 ارب کے روپے کے ریفنڈز جاری کیے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ زرعی انکم ٹیکس پر صوبائی وزراء خزانہ کا مشکور ہوں، ہم نے سب کو فائلر بنانا ہے، ہم سب کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے، آئی ایم ایف اصل آمدن پر ٹیکس چاہتا ہے جو درست ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر پر عوام کا اعتماد بڑھایا جائے گا، کیا آئی ایم ایف اندازے سے ٹیکس کی بجائے اصل آمدن پر ٹیکس مانگ رہا ہے، ہم اس کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے اخراجات میں قرض اور سود کی ادائیگی بڑا خرچہ ہے، ترقیاتی بجٹ کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ دیا جائے گا، ہم پنشن پر ہر سال ایک ہزار ارب روپے دے رہے ہیں،نئے ملازمین کو رضاکارانہ پنشن اسکیم دی جائے گی۔
وفاقی حکومت نے فیڈرل ملازمین کی تنخواہوں میں کتنا اضافہ کیا ہے؟ نوٹیفکیشن جاری
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ فوج کو اپنے پورے سروس اسٹرکچر میں تبدیلی کرنا پڑے گی، اس لیے ان کو ایک سال مزید دیا یے، حکومتی اخراجات میں کمی کیلئے 5 وزاتوں کو ختم کیا جائے گا، پی ڈبلیو ڈی کو اس کے نقصانات کے باعث ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں، معاہدہ رواں ماہ ہو جائے گا۔
وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ایل سیز پر کوئی قدغن نہیں ہے، بجلی بل پر صارفین پر انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس عائد ہے۔