عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے نئے قرض پروگرام کے لیے ڈو مور کا مطالبہ کر دیا، نئے طویل مدتی قرض پروگرام کے لیے مزید مطالبات پاکستان کے سامنے رکھ دیے جبکہ چاروں صوبوں نے زرعی انکم ٹیکس پر آئی ایم ایف کا مطالبہ مان لیا۔
آئی ایم ایف کے ماہرین نے پاکستانی حکام سے مشکل ترین ورچوئل مذاکرات کیے، آئی ایم ایف نے چاروں صوبوں کے نمائندوں سے ورچوئل مذاکرات کیے، آئی ایم ایف کے ماہرین نے ہر صوبائی حکومت سے الگ مذاکرات کیے، ورچوئل مذاکرات میں وزارت خزانہ کے وفاقی اور صوبائی افسران شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان سے زراعت پر انکم ٹیکس وصولی بہتر بنانے کا مطالبہ کیا، چاروں صوبوں نے زرعی انکم ٹیکس پر آئی ایم ایف کا مطالبہ مان لیا اور زرعی آمدن پر ٹیکس کی وصولی کا پلان مرتب کرنے کے لیے 2 دن کا وقت مانگ لیا، چاروں صوبائی حکومتیں 12 جولائی تک پلان جمع کرائیں گی۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے زرعی آمدنی پر 45 فیصد ٹیکس لگانے کا مطالبہ کردیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کی شرح سالانہ 6 لاکھ سے زائد آمدن پر عائد ہو گی، زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کے ریٹ بھی نارمل انکم ٹیکس کے حساب سے ہوں گے، زرعی آمدن پر وفاق اور صوبے ایک پیج پر آجائیں گے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ زرعی آمدن پر صوبوں نے آئی ایم ایف کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے خیبر پختونخوا حکومت نے بھی آئی ایم ایف سے مثبت مذاکرات کیے، آئی ایم ایف نے خیبر پختونخوا کے 100 ارب روپے سرپلس بجٹ کو سراہا۔